خصوصی رپورٹ ” پروگرام نمبر ”50“
گولڈن جوبلی پروگرام
بعنوان سجدہ شکر/ توبہ
از روبینہ میر ، جموں کشمیر ، بھارت
تحریک ، ” توازن اُردو ادب “
بتاریخ 17 اپریل 2020 بروز جمعہ
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گٸے اور کارواں بنتا گیا
ن م
تحریک توازن اردو ادب کی سرگرمیاں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔قارٸین کی جانکاری کے لٸے چند باتوں کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھتی ہوں۔آج سے نو مہینے قبل ،تحریک توازن اردو ادب نے 13 جولاٸی 2019 کو اس تحریک کی بنیاد ڈالی۔بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ بانیانِ تحریک توازن اردو نے ” توازن “ نام کا ایک چھوٹا سا پودا لگایا تھا۔جو دیکھتے ہی دیکھتے تحریک توازن اردو ادب کے نام سےایک تناور درخت کی شکل اختیار کر گیا۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں۔کہ کامیاب زندگی کے لٸے توازن و اعتدال ایک اہم اصول ہے۔ توازن اردو ادب نے یہ بنیاد اس اعتماد اور یقین کے ساتھ رکھی۔کہ اردو ادب کے فروغ کے لٸے کچھ الگ اور بہتر کام کیا جاٸے۔دراصل اس تحریک کا مقصد اردو زبان وادب کے فروغ کا ایک ایسا منظر نامہ پیش کرنا تھا۔جس میں تخلیقِ ادب کے ساتھ ساتھ توازن و اعتدال پر چلتے ہوے اتحاد، اخوت،باہمی محبت و احترام ، رواداری اور امن و آشتی کو فروغ دینا بھی تھا۔ اگر چہ اس تحریک کی عمر کچھ زیاددہ نہیں ہے۔ مگر اس کا کمال یہ ہے کہ بہت تھوڑے عرصے میں اس نے پنے منفرد امور کی وجہ سے جو نام اور شہرت حاصل کی ہے۔وہ حاصل کرنے میں بعضوں کو مدتیں لگ جاتیں ہیں۔اور بعض مدتیں گزر جانے کے باوجود بھی گمنام ہی رہتے ہیں۔بہت کم عرصے میں بہت زیادہ کام کر کے عالمی سطح پر نام و شہرت حاصل کرنے کی پہلی وجہ تو یہ ہے۔ کہ تحریک توازن اردو ادب کی انتظامیہ فعال اور متحرک ہے ۔اور خاص کر گروپ ممبران سے خلوص اور محبت کا رشتہ بناٸے رکھتی ہے۔۔بقول شاعر
کامرانی کے چمن تک وہی راہی پہنچا
جس کے قدموں سے نکلتی ہے لگن کی خوشبو
ن.م.
اس تنظیم یا تحریک نے اپنی ادب دوستی کی بنیاد پر کچھ ہی مہینوں میں وہ سب کر دکھایا۔جو کے بہت سے لوگ سالہا سال کی محنت کے بعد بھی نہیں کرپاتے۔ یہ پروگرام تحریک توازن اردو ادب کے لٸے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسے میں انتظامیہ چاہتی تھی کہ اس پروگرام یعنی گولڈن جوبلی کو جشن کےٕ طور پر منایا جاٸے۔ لیکن پوری عالمِ انسانیت اس وقت جس مشکل دور سے گذر رہی ہے۔جس وبا سے متاثر ہے۔ وہ سب کے سامنے ہے۔ زندگی اور موت کے درمیان جنگ جاری ہے۔ایسے میں خود کو بہت طاقت ور سمجھنے اور اپنی طاقت سے ہر چیز پر قابو پانے والا انسان ایک معمولی سے جرثومے کے آگے گھٹنے ٹیک کے کس قدر بے بس، لاچار اور مجبور ہے۔ آج کا پروگرام ان ملی جُلی کیفیات کو اپنے کلام کے زریعے سے بیان کرنے کے لٸے منعقد کیا گیا۔ یعنی ایک طرف قلیل عرصے میں 50 پروگرام منعقد کرنے پر اللہ کے حضور سجدہٕ شکر بجا لایا جاٸے اور دوسری جانب عالمی وبا سے نجات کے لٸے اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر کے اس وبا سے نجات مانگی جاٸے۔ یہ سب انتظامیہ کی انتھک محنت اور جہد ِ مسلسل کا ثمر ہے۔اس تحریک میں شامل تمام عہدیداران ہمہ وقت اپنی بساط بھر کوششوں کے ساتھ اردو کے فروغ کے لٸے ان کا داٸرہ مزید وسیع اور بامقصد بنانے میں کوشاں ہیں۔یہ تحریک اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق مسلسل خوب سےخوب تر کی جانب گامزن ہے۔اس تحریک کا خاص مقصد یہ ہے ۔کہ شعراءاور ادباء سے ایسا ادب تخلیق کروایا جاٸےآج کا دور جس کا متقاضی ہے۔اس تحریک میں شامل سٸنیر اُدباء اور شعراء نو آموز قلمکاروں کو ہر اس صنف کی آگہی فراہم کرتے ہیں۔جس میں وہ تجربات حاصل کر چکے ہیں۔جس نظریات اور افکار کی ترجمانی موجودہ دور کا ادب چاہتا ہے۔اس کا ادراک کرواتے ہیں۔تاکہ اس تحریک کا اپنا ادبی تشخص قاٸم ہو۔
توازن اردو ادب ایک ایسا ادارہ ہے۔جس نے اپنی ادب دوستی کی بنیاد پر دنیا بھر کے قلمکاروں بلکہ اگر یوں کہا جاٸے کے ادبی ستاروں کو یکجا کر کے ایک پلیٹ فارم فراہم کر دیا۔جہاں وہ عالمی سطح پر اپنے قلم کا لوہا منوانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ یوں تو فیس بک اور وٹس ایپ کی دنیا میں بے شمار گروپس اردو ادب کے فروغ کے لٸے کام کر رہے ہیں۔ لیکن اس گروپ کو یا اس تحریک کو ان میں شمار نہیں کیا جاسکتا۔اس ضمن میں تحریک توازن اردو ادب اس وجہ سے بھی خوش نصیب گروپ ہے۔ کہ اسے مسعود حساس صاحب جن کا ادبی دنیا میں اپنا ایک خاص مقام و مرتبہ اور نام ہے کی سرپرستی اور راہنماٸی حاصل ہے۔
۔تحریک ،توازن اُردو ادب کا ضرورت کے تحت مُختلف عُنوانات پر مُنفرد انداز کے تنقیدی پروگرام منعقد کروانا ہی اس تحریک کا خاصّہ ہے۔ تاکہ ان پروگرامز کی بدولت تعمیری ادب تشکیل پاٸے۔اس تحریک کے تحت ہونے والے سبھی پروگرام تنقیدی گُفتگو سے نوازے جاتے ہیں۔ اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ تنقید سے ذہن و فِکر کے دریچے کُھلتے ہیں۔لیکن اخلاق کے پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوے۔کلام کے عیوب و محاسن پر بات ہوتی ہے۔اس تحریک میں شامل سبھی تنقید نِگار اپنی مِثال آپ ہیں۔جس شخص کی جتنی تعریف کی جاٸے کم ہے۔محترم مسعود حساس صاحب ماہرِ علم وفن ہونے کی بدولت اپنے صوتی پیغام میں عروض کے نُکتوں پر تفصیلاً روشنی ڈال کر دلیل سے عروض کے متعلق جانکاری فراہم کرتے ہیں۔ان کی مفصل گُفتگو سے میرے جیسے بے شمار طِفلِ مکتب فیض یاب ہوتے ہیں۔میرے لٸے تحریک توازن اردو ادب کی ترقی کسی خواب کے سچ ہو جانے جیسا ہے۔لیکن سچ یہ ہے۔کہ یہ خواب کبھی پورا نہ ہوتا۔اگر جناب مسعود حساس صاحب،احمد منیب صاحب،عامر حسنی صاحب اور احمر جان صاحب اس تحریک کو عملی جامہ پہنانے میں اہم رول ادا نہ کرتے۔توازن اردو ادب کا قیام ان تمام حضرات کی شبانہ روز انتھک محنت کا ہی ثمر ہے۔بقول شاعر
پھول یونہی کِھلا نہیں کرتے
بیج کو دفن ہونا پڑتا ہے
سچ تو یہ ہے۔کہ خواب ہر کوٸی دیکھتا ہے۔خواب کو حقیقت میں بدلنے کا جنون کسی کسی کے سر میں ہوتا ہے۔اور اس تحریک کو یہاں تک پہنچانے میں اس جنون کا سہرہ جناب احمر جان صاحب رحیم یار خان اور عامر حسنی صاحب ملیشیا کے سر جاتا ہے۔
اگر چہ میں پہلے دن سے اس تحریک کے ساتھ جڑی ہوں۔اور بانیان میں شامل ہوں۔لیکن میں اپنی کچھ مجبوریوں کی وجہ سے اس تحریک کو زیادہ وقت نہیں دے پاٸی ۔اس لٸے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ تحریک آج جس مقام پر کھڑی ہے۔اس میں میرا کوٸی رول نہیں۔ اس تحریک سے جڑے رہنا میرے لٸے فخر اور مسرت کا باعث ہے ۔ میں اس تحریک کے سرپرست اعلیٰ سمیت تمام انتظامیہ کی بے حد شکر گذار ہوں کہ جنہوں نے میری غیر موجودگی کے باوجود بھی قدم قدم پر اس تحریک میں شامل رکھا۔یہ جاننے کے باوجود کہ میں اس تحریک کے لٸے کچھ کر نہیں پاتی۔ وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت کے پیشِ نظر انتظامیہ میں عالمی سطح کے جانے مانے شعرا اور ادبإ کو شامل کیا گیا۔جن کی شمولیت تحریک توازن اردو ادب کے لٸے بہت مفید ثابت ہوٸی۔چند احباب کا تعارف کروانا ضروری سمجھتی ہوں۔ ان میں ڈاکٹر لبنیٰ آصف صاحبہ، کامل جینیٹوی صاحب، صابر جاذب صاحب ۔ظہور انور صاحب۔سعید زیرک صاحب۔ اشرف علی اشرف صاحب ۔عظمیٰ گوندل صاحبہ ۔اسد گوندل صاحب۔امیمہ بنتِ سعد صاحبہ عمران سرگانی صاحب کا نام قابلِ ذکر ہے۔
میں نے آج کے اس شاندار اور پُر وقار پروگرام کی خصوصی رپورٹ پیش کرنے سے پہلے آپ کی جانکاری میں اضافے کی خاطر تحریک توازن اردو ادب کے منظر اور پس منظر پر تفصیلًا روشنی ڈالی۔تاکہ آپ اس تحریک کے تحت منعقد پروگرام کی اہمیت و افادیت سے روشناس ہوں۔
قارٸین آٸیے اب اُس خوبصورت پروگرام یعنی اُس مشاعرے کی جانب چلتے ہیں ۔جس کے عُنوان سے آپ کو روشناس کروایا گیا۔ہمیشہ کی طرح آج بھی یہ مشاعرہ اپنے مقررہ وقت کے مطابق شروع ہوا۔ اس خوبصورت شاندار اور پُرقار پروگرام کی صدارت حکیم نعمان انصاری جن کا تعلق میانوالی پاکستان سے ہےکو سونپی گٸی۔جب کہ مہمانِ خصوصی کی نشست پر جناب اشرف علی اشرف سندھ پاکستان سے براجمان تھے۔ اور مہمان ِ اعزازی کے طور پر اصغر شمیم صاحب کولکتہ بھارت سے موجود تھے۔ پروگرام کی نظامت کے فراٸض محترام المقام جناب مسعود حسّاس صاحب کویت جو اس تحریک کے سرپرستِ اعلیٰ بھی ہیں نے یو کے سے تعلق رکھنے والی شاعرہ اور ادیبہ محترمہ عظمیٰ خان گوندل صاحبہ کے ہمراہ دلکش اور منفرد انداز سے انجام دٸے۔
پروگرام اپنے وقتِ مقررہ پر شُروع ہوا۔ اِنتظامیہ کی جانب سےشُعرإکرام اور شُرکإ محفل کو وقتِ مقرہ پر اپنی حاضری کو یقینی بنانے کی درخواست کی گٸی تھی۔پروگرام کا آغاز اللہ پاک کی حمد سے ہوا۔ یہ سعادت محترم عامر حسنی صاحب جو کے ملیشیا سے تعلق رکھتے ہیں نے حاصل کی۔شُرکإ محفل نے خوب دادوتحسن سے نوازا۔ ہدیہ ِ نعتِ پاک پیش کرنے کی سعادت یو کے سے تعلق رکھنے والی عظمیٰ خان گوندل صاحبہ نے پاٸی۔ خوبصورت کلام ِ پاک سے محفل کو محظوظ فرمایا۔اور خوب دادو تحسین بٹوری۔ پروگرام کو منظم طریقے سے یہاں تک پہنچانے میں عامر حسنی صاحب اور احمر جان صاحب کا کلیدی کردار رہا۔اُن کی جتنی تعریف کی جاٸے کم ہے جبکہ محترم المقام مسعود حساس صاحب نے نظامت کے فراٸض ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کی طرح آج بھی سبھی شعراء اکرام کے کلام پر اپنے مُنفرد صوتی انداز میں بہت ہی خوبصورت اور معلوماتی گُفتگو فرماٸی۔
پروگرام اپنے اگلے پڑاٶ کی جانب بڑھا۔باضابطہ طور پر مشاعرے کا آغاز ہوا۔
اُس کے بعد ناظم ِ مُشاعرہ نے نہایت ہی خوبصورت انداز سے شعرا ٕ اکرام کو باری باری زحمتِ سُخن دی۔ سبھی شُعرإ اکرام نے ایک سے بڑھ کر ایک کاوش پیش کی ۔ اس مشاعرے میں جو شُعرا ٕ شریک ہوے۔
ان کے نمونہ کلام کچھ یوں ہیں۔
حمد باری تعالیٰ
خدا کے فضل و احساں ہم پہ بھاری
اسی نے خوب یہ دنیا سنواری
زمین و آسماں اس کا نشاں ہے
جہاں میں دیکھ اس جیسا کہاں ہے
عامرؔحسنی ملیشیا
۱۶اپریل ۲۰۲۰
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انکے قدموں کی خاک ہو جاؤں
یا الٰہی میں پاک ہو جاؤں
انکی الفت ہو میرا سرمایہ
مثلِ اھلِ خطاب ہو جاؤں
عظمیٰ خان گوندل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سجدہءشکر
جتنے سجدے ہوں جبیں کے تیری چوکھٹ کے ہوں بس
میرے ماتھے پر غلامی کا نگینہ چاہیے
یہ میرا خواب ہے اس خواب کو پورا کردے
تیری چوکھٹ پہ شہا اپنی جبیں رکھتی ہوں
ڈاکٹر لبنیٰ آصف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کٹ رہی ہے زندگی درد کا سماں لیے
چیختی پکارتی نوحہ اورفغاں لیے
موت کابھی رقص ہےمُفلسی کا دَور بھی
روتےہیں غریب بھی دردکچھ گِراں لیے
ڈاکٹرمحمدالیاس عاجز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توبہ
وہ آرام دہ مسہری پر دراز ماضی میں جھانک رہا تھا ۔۔آفس میں بیٹھے بزرگ ہاتھ جوڑے التجا کررہے تھے ۔۔۔میرے بچے کے خوابوں کو ٹوٹنے سے بچائیے ؟
دیکھیے !۔۔میرے پاس وقت نہیں ہے یہ فضول باتیں سننے کے لیے ۔۔اگر انجینئرنگ میں ایڈمیشن چاہیے تو ۔۔ ۔۔سیکرٹری کے پاس جمع کرادیجیے۔۔۔
ہم نے تو اتنے پیسے تو کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھے۔۔وہ اور بھی کچھ کہتا گیا ۔۔پر وہ آفس کے باہر نکل چکا تھا ۔۔۔۔اس کے ذہن میں مصروف زندگی کے واقعات یکے بعد دیگرے آآ کر کچوکے لگا رہے تھے ۔۔۔میڈیکل کی سیٹ کی نیلامی ۔۔۔ادارے کے ایک کالج کی پرنسپل شپ کے لیے ۔۔۔اہلیت کی بجائے ۔۔۔مٹھی گرم کرنے والے کو اولیت ۔۔۔اس کے سامنے کوئی دم نہیں مارسکتا تھا ۔۔۔تعلیمی انجمن کا صدر جو تھا ۔
شب وروز مصروفیت میں گزرتے ۔۔بچوں سے ملنے کی فرصت نہ ہوتی ۔۔۔میٹینگیں،فلاحی اداروں کی صدارت ۔۔ادبی تنظیموں کی سرپرستی ۔۔شہر اور شہر سے باہر رفاہ عام کی مجالس ۔۔پریس کانفرنس ۔۔اخبار میں صف اول پر مسکراہٹ بکھیرتی تصاویر ۔۔۔ان آئینوں کے پس آئینہ کیا ۔۔۔؟؟۔۔بہت کم اس سے واقف تھے ۔
پندرہ دن پہلے ہلکا سا بخار محسوس ہوا ۔۔اور خشک کھانسی ۔۔۔فیملی ڈاکٹر نے وبائی مرض کا شبہ ظاہر کر جانچ کا مشورہ دیا ۔
نہیں ۔۔بڑے بیٹے نے یکسر مشورے کو مسترد کر دیا ۔
کیوں ؟۔۔بیوی نے سوال کیا ۔
ہم سب کو جانچ اور دیگر مراحل سے گزرنا ہوگا ۔۔ہمارا سارا خاندان زد میں آجائے گا ۔
پھر کیا کیا جائے ؟؟؟ بہت سے سوالات ابھرے ۔۔الگ الگ مشورے ۔۔بھانت بھانت کی باتیں ۔۔رد وکد کے بعد ۔۔۔بنگلہ کی اوپری منزل کے آخری کمرے میں قید کر دیا گیا ۔
وہ سوچ رہا تھا ۔۔اب میرے پاس وقت ہی وقت ہے ۔۔۔مگر دوسروں کو مجھے دینے کے لیے وقت نہیں ۔۔۔ملازم دو وقت کھانا دے جاتا ہے ۔۔!!
دنیا سے تعلق منقطع ۔۔اب تو سیل فون بھی نہیں کہ کسی سے گپ شپ ہی کرلوں ۔۔وہ آسمان کی طرف ٹکٹکی باندھے سوچ رہا تھا ۔۔میں جن کے لیے اتنا مصروف رہا وہ پلٹ کر نہیں دیکھ رہے ۔۔چند قطرے رخسار پر ڈھ گئے ۔۔۔احساس ندامت سے سر جھک گیا ۔۔۔وہ پلٹ آیا تھا بلندی سے پستی کی طرف ۔۔۔پلٹ آنے کا نام ہی تو توبہ ہے !!!
ڈاکٹر ارشاد خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی کے عشق میں وہ ہار جائے گی
نہیں، ایسی نہیں ہے وہ پری، صاحب!
اُسے دیکھیں گے، اُس پر مر مِٹیں گے آپ
کہ دلکش دل نشیں ہے وہ پری، صاحب!
اسامہ زاہروی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا کے سامنے اے مؤمنو سر یہ جھکاؤ تم
اسی کے روبرو دست دعا ہردم اٹھاؤ تم۔۔
وہی ہر قلب مضطر کی صدائیں سننے والا ہے
اسی کو داستان درد دل اپنی سناؤ تم
نسیم خانم صبا۔کرناٹک۔۔۔انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ جو درپیش وبال ہے
یہ شامتِ اعمال ہے
حالات ہو گئے دگرگوں
بڑا ہی بُرا حال ہے
عامر سہیل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرحان اضطراب کا عالم بجا مگر
توبہ کا در خدا نے مقفّل نہیں کیا
فرحان حیدر٩ اپریل ٢٠٢٠
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک بارمانگیں مالک تجھ سے
عطا تو ہم کو کر دے گا
ہاتھ پھیلاے لو لگائے
مالک تجھ سے مانگنے آے
سب کی خالی۔جھولی۔بھر دے
معاف تو سب کو مالک کردے
شازیہ تبسم شازی رحیم یار خان پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انساں کو جو اُلفت کا پیمبر نہ بنائے
اُس خالی عمارت کے ہے مینار سے توبہ
قاقیش کہ اب اپنے ہی آنگن میں ہے خطرہ
ائے کاش کہ ہوتی فقط اغیار سے توبہ
قاقیش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر حمد و ثنا میں ڈوب جاؤ
تبھی اللہ کی رحمت بھی پاؤ
کرو انسان کی خدمت گزاری
یہی عامرؔ رہے خواہش تمہاری
عامرؔحسنی ملیشیا
۱۶اپریل۲۰۲۰
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل و جبین تشکر سے سجدہ ریز ہوئے
نگاہ نے ترے پیکر کا جب طواف کیا
ہو کیسے توبہ کی تصدیق تب تلک یارب !
صدا نہ آئے گی جب تک”تجھے معاف کیا”
خواجہ ثقلین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وقت مشکل ہے بس دعا کیجئے
"توبہ توبہ خدا خدا کیجئے”
یاد گلشن کی آ رہی ہے ہمیں
اس قفس سے ہمیں رہا کیجئے
اصغر شمیم ،کولکاتا ،انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنی عِبادتوں کی لذّت مجھے نصیب
سَجدے میں ہورہی ہے رِفعَت مجھےنصیب
اب اس سے بڑھ کے ہونگی کیسی عِنایتیں
توبہ کا در کُھلا ہے خَلوت مجھے نصیب
اشرف علی اشرف سندھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سجدہ شکر/توبہ!
سجدہ شکربجالاءو،کرواب توبہ۔
اب نہیں کرتےتوپھرہوگی بھلاکب توبہ؟
!
نعمان انصاری۔صدربزم فکرتھل
خطبہ صدارت
خطبئہ صدارت۔
میں توازن اردوادب کی انتظامیہ کاممنون ہوں کہ مجھ ناچیز کوتوبہ کےموضوع پرہونےوالےگولڈن جوبلی عالمی فاصلاتی مشاعرے کی صدارت کااعزازبخشا۔
الحمدللہ نیکیوں کے موسم بہار۔رمضان۔آتاتوازل سےہےمگررسول رحمت کی ہجرت کےبعدبننےوالی ریاست مدینہ سےاللہ نےاسےعجب شان عطاکی ہے۔ توازن اردوادب کےمشاعروں نےجوبامقصدموضوعات عہدنو اورحالات کی مناسبت سےدیےہیں وہ بھی اس عہد منافقت میں قابل ستائش ہیں۔
انبیائے کرام کاسلسلہ ختم ہونےکےبعدانسانیت کی رہبری ان علما،اہل قلم اورشعرائےامت کی ذمہ داری ہےجومعرفت حق رکھتےہیں کہ رجوع الی اللہ اورتوبہ جیسے موضوعات پرامت کوبیدارکریں۔
اردوعالمی زبان ہےاوراسکےذریعےمشکل عالمی حالات اورعالمی آزمائش کروناکےدوران ہم بیدارئ انسانیت کاالحمدللہ قلمی جہاد کررہےہیں۔رب کائینات ہماری کاوشوں(سجدہ شکر وتوبہ)کوقبول فرمائے۔آمین۔ہقینا”اللہ ہمیشہ توبہ کرنےاورہمیشہ پاکیزہ رہنےوالوں سےمحبت کرتاہے(فرمان الہی)۔وماعلیناالی البلاغ۔نعمان انصاری
مشاعرہ مجموعی طور پر کامیاب رہا۔ شعرإ اکرام نے اپنی فنی نگارشات سے محفل کو محظوظ کر کے پروگرام کو کامیاب بنانے میں اپنا کلیدی رول ادا کیا۔اس مشاعرے کی خاص بات یہ رہی کہ کبھی عظمیٰ خان گوندل صاحبہ اپنی ملاٸم خوبصورت آواز اور دلکش انداز سے شرکاءٕ کو محظوظ کرتی رہیں۔تو کبھی مسعود حساس صاحب اپنی سحر انگیز گفتگو سے شرکاۓ محفل کو محظوظ کرتے رہے۔اس طرح سے
نہایت ہی خوشگوار ماحول میں یہ مشاعرہ اپنے اُس مقام پر پہنچ گیا۔جہاں مہمانِ خصوصی، مہمانِ اعزازی، اور صدرِ مُشاعرہ کو اپنی نگارشات پیش کرنی تھیں۔ناظمِ مشاعرہ نے اپنے مخصوص انداز میں مہمانِ اعزازی اصغر شمیم جن کا تعلق کلکتہ بھارت سے ہے کو دعوتِ سخن دی۔اس کے بعد مہمانِ خصوصی سندھ سے تعلق رکھنے والے اشرف علی اشرف صاحب کو دعوتِ کلام دی گٸی ۔دونوں حضرات نے اپنا خوبصورت کلام پیش کر کے خوب دادو تحسن حاصل کی۔ نہایت ہی خوب صورت اور خوشگوار ماحول میں مشاعرہ اختتام کو پہنچ چکا تھا۔ کہ ناظمِ مشاعرہ نے نہایت خلوص و احترام کے ساتھ صدرِ مشاعرہ جناب حکیم نعمان انصاری صاحب جو میانوالی پاکستان سے ہیں کو زحمتِ سخن دی۔محترم نے اپنے خوبصورت کلام کے ساتھ ہی خُطبہ ٕ صدارت بھی پیش کیا ۔جس کو ادب دوست ساتھیوں نے بے حد سراہا۔موصوف نے خوب داد وتحسین بٹوری ۔ اس طرح سے یہ خوبصورت محفل پروگرام نمبر 50 بعنوان: گولڈن جوبلی( سجدہ شکر/ توبہ/) اِختتام پذیر ہوٸی۔
تحریک توازن اردو ادب نے 13 جولاٸی 2019 سے اب تک جو پروگرام منعقد کرواٸے ان کی فہرست یوں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پروگراموں کی فہرست
1۔ مورخہ ١٤ جولائی ٢٠١٩ بروز اتوار
بعنوان۔۔۔۔حمد پاک
رپورٹ ۔۔۔۔احمد منیب لاہور
2۔ مورخہ١٥ جولائی ٢٠١٩ بروز سوموار
بعنوان۔۔ نعت رسول مقبولﷺ
رپورٹ۔احمد منیب لاہور پاکستان
3۔مورخہ١٦جولائی ٢٠١٩ بروز منگل
بعنوان۔۔۔۔ قلم
رپورٹ۔شاہ رخ ساحل تلسی پور بھارت
4۔ مورخہ ١٧ جولائی ٢٠١٩ بروز بدھ
بعنوان۔ اطفال
رپورٹ۔خبیب تابش بھارت
5۔مورخہ١٨جولائی ٢٠١٩ بروز جمعرات بعنوان ادب لطیف
رپورٹ۔ اشرف علی اشرف
6۔ مورخہ٢٠ جولائی ٢٠١٩بروز ہفتہ بعنوان ماں
رپورٹ۔ عامر یوسف لاہور
7۔مورخہ ٢١ جولائی ٢٠١٩ بروز منگل بعنوان ہیومن رائیٹس (انسانی حقوق) محترم ضیا شیدانی صاحب)(مرحوم) کے نام منسوب
رپورٹ۔مسعود حساس کویت
8۔مورخہ٢٦جولائی ٢٠١٩ بروز جمعہ بعنوان بحر افاعیل مفاعیلن فعولن
رپورٹ۔ محمد زبیر گجرات پاکستان،روبینہ میر جموں کشمیر بھارت
9۔مورخہ٢اگست ٢٠١٩ بروز جمعہ
بعنوان ۔بیٹی
رپورٹ ۔روبینہ میر جموں کشمیر بھارت
10۔مورخہ٩اگست ٢٠١٩ بروز جمعہ
بعنوان۔۔۔ والد محترم
رپورٹ۔ اشرف علی اشرف سندھ پاکستان
11۔مورخہ١٦اگست ٢٠١٩ بروز جمعہ
بعنوان۔۔۔۔ ہمشیرہ
رپورٹ ۔۔۔شاہ رخ ساحل تلسی پوری بھارت
12۔بھائی
13۔شریک حیات ۔گھر والی۔اہلیہ
14۔مورخہ٦ستمبر ٢٠١٩ بروز جمعہ
بعنوان ۔۔محفل مسالمہ پارٹ نمبر ١
رپورٹ۔مسعود حساس کویت
15۔مورخہ١٣ستمبر ٢٠١٩بروز جمعہ
بعنوان ۔۔۔محفل مسالمہ پارٹ نمبر ٢
رپورٹ۔ مسعود حساس کویت
16۔مورخہ٢٠ستمبر ٢٠١٩ بروز جمعہ
بعنوان ۔۔۔ میرا ادبی سرمایہ
رپورٹ ۔ صابر جاذب لیہ پاکستان
17۔مورخہ٢٧ستمبر٢٠١٩ بروز جمعہ
بعنوان۔۔۔ ردیفی مشاعرہ
رپورٹ ۔ عتیق دانش لاہور
18۔مورخہ٤اکتوبر٢٠١٩بروز جمعہ
بعنوان۔۔ آو غزل کہیں رومانی
رپورٹ۔ شاہ رخ ساحل تلسی پور بھارت
19۔مورخہ١١ اکتوبر ٢٠١٩بروز جمعہ
بعنوان ۔آؤ غزل کہیں یا نظم فراق
رپورٹ۔ایڈوکیٹ متین طالب بھارت
20۔مورخہ١٨اکتوبر ٢٠١٩ بروز جمعہ
بعنوان۔۔۔۔۔فکشن
رپورٹ۔ ڈاکٹر ارشاد خان صاحب
21۔مورخہ٤نومبر ٢٠١٩ بروزسوموار
بعنوان۔۔ چاند
رپورٹ۔احمر جان;مسعود حساس کویت
22۔مورخہ٢٥اکتوبر ٢٠١٩بروز جمعہ
بعنوان۔۔بد عنوانی
رپورٹ۔ عامر یوسف لاہور پاکستان
23۔مورخہ١نومبر٢٠١٩بروز جمعہ
بعنوان۔۔ عشق پارٹ اول
رپورٹ۔ڈاکٹر لبنی آصف
24۔مورخہ٨نومبر٢٠١٩بروز جمعہ
بعنوان۔محفل میلاد النبیﷺ
رپورٹ۔شاہ طرخ ساحل تلسی پوری بھارت
25۔مورخہ١٥نومبر٢٠١٩بروزجمعہ
بعنوان۔۔ عشق پارٹ دوم
رپورٹ۔ڈاکٹر لبنی آصف
26۔مورخہ٤نومبر٢٠١٩بروز سوموار
بعنوان۔سلسلہ محفل میلاد النبیﷺ
رپورٹ۔ڈاکٹر لبنی آصف
27۔مورخہ٥نومبر٢٠١٩بروز منگل
بعنوان۔سلسلہ محفل میلادالنبیﷺ
28۔مورخہ٦نومبر٢٠١٩بروزبدھ
بعنوان۔سلسلہ محفل میلاد النبیﷺ
29۔مورخہ٢٢نومبر٢٠١٩بروزجمعہ
بعنوان۔۔ یاد حصہ اول
رپورٹ۔ عامر حسنی ملائیشیا
30۔مورخہ٢٩نومبر٢٠١٩بروزجمعہ
بعنوان۔۔۔یاد حصہ دوم
رپورٹ۔عامر حسنی ملائیشیا
31۔مورخہ٦دسمبر٢٠١٩بروزجمعہ
بعنوان۔۔۔ موسم
رپورٹ۔اکمل حنیف لاہور پاکستان
32۔مورخہ١٣دسمبر٢٠١٩بروزجمعہ
بعنوان۔ ٢٠١٩کا بہترین کلام حصہ اول
رپورٹ۔اسد گوندل دھوری سرگودھا
33:مورخہ٢٠دسمبر٢٠١٩بروزجمعہ
بعنوان۔٢٠١٩ کا بہترین کلام حصہ دوم
رپورٹ۔اکمل حنیف لاہور پاکستان
34:مورخہ٢٧دسمبر٢٠١٩بروزجمعہ
بعنوان۔
٢٠١٩کی تلخ و شیریں یادیں
٢٠٢٠کا استقبال کیسے کریں؟
رپورٹ۔عمران سرگانی بھکر پاکستان
35۔مورخہ٣ جنوری٢٠٢٠بروزجمعہ
بعنوان۔توازن۔عدول انصاف۔مساوات
رپورٹ۔عامر حسین قریشی لاہور
36۔مورخہ 10جنوری ٢٠٢٠ بروز اتوار
بعنوان۔توازن۔عدل و انصاف۔مساوات
رپورٹ۔عمران سرگانی بھکر
37۔مورخہ17جنوری ٢٠٢٠ بروز جمعہ
بعنوان۔نظم
رپورٹ۔اسد گوندل دھوری سرگودھا
38۔مورخہ24جنوری2020 بروز جمعہ
بعنوان۔نظم (حصہ دوم)
رپورٹ۔امیمہ بنت سعد پاکستان
39۔مورخہ31جنوری2020بروز جمعہ
بعنوان۔راہگزر راستہ
رپورٹ۔عمران سرگانی بھکر پاکستان
40۔مورخہ 7فروری بروز جمعہ بعنوان ۔۔مہنگائ
رپورٹ۔عامر حسنی ملائیشیا
41۔مورخہ 14فروری بروز جمعہ
بعنوان۔ کشمیر
رپورٹ۔اکمل حنیف لاہور پاکستان
42-مورخہ 21 فروری بروز جمعہ
بعنوان۔ سوالوں کے جوابات
رپورٹ۔عامر یوسف لاہور پاکستان
43-مورخہ 28 فروری بروز جمعہ
بعنوان۔ موسم اور سوالوں کے جوبات
رپورٹ۔عمران سرگانی بھکر پاکستان
44-مورخہ 06مارچ 2020 بروز جمعہ
بعنوان-امن اور بھائ چارہ
رپورٹ۔شاہ رخ ساحل تلسی پور
45-مورخہ 13 مارچ 2020بروز جمعہ
بعنوان-امید
رپورٹ۔اسد گوندل پاکستان
46-مورخہ 20مارچ 2020بروز جمعہ
بعنوان۔جھیل
رپورٹ۔ بنت سعد اسلام آباد
47-مورخہ20مارچ 2020بروز جمعہ
بعنوان۔جھیل
رپورٹ۔امیمہ بنت سعد اسلام آباد پاکستان
48-مورخہ 27 مارچ 2020 بروز
بعنوان۔دجوع الی اللہ
رپورٹ۔صابر جاذب لیہ پاکستان
49-مورخہ 10 اپریل 2020 بروز جمعہ
بعنوان۔قیامت
رپورٹ۔فرحان حیدر پاکستان
50-مورخہ 17اپریل 2020 بروز جمعہ
بعنوان۔گولڈن جوبلی (سجدہ شکر/توبہ
رپورٹ۔ روبینہ میر جموں کشمیر ۔بھارت