تاریخ کے وارث – چوتھی قسط
ایک اردو افسانہ از شاکرہ نندنی
صبح کی ہلکی روشنی سبرینا کے کمرے میں داخل ہو رہی تھی۔ اس کی آنکھ کھلی تو اس نے اپنے اندر ایک غیر معمولی سکون اور ہلکا پن محسوس کیا۔ وہ چند لمحے بستر پر لیٹی رہی، اپنے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہوئی۔ آج اس کے دل پر نہ کوئی بوجھ تھا اور نہ ہی کوئی الجھن۔ وہ مسکراتے ہوئے اٹھی اور کھڑکی کی طرف چل دی، لیکن پھر ایک لمحے کو رک گئی۔
"نہیں، آج پرندوں کو دیکھنے کا وقت نہیں ہے۔ آج مجھے کچھ اور کرنا ہے،” وہ خود کلامی کرتے ہوئے سیدھی کچن کی طرف چل دی۔
کچن میں اس کی ماں ناشتے کی تیاری میں مصروف تھی۔ سبرینا کو اپنی طرف آتا دیکھ کر وہ حیرت زدہ رہ گئیں۔
"آج سورج کہاں سے نکلا ہے؟ میری بیٹی ناشتہ بنانے میں مدد کے لیے آئی ہے؟”
سبرینا مسکراتے ہوئے بولی، "ماں، آج مجھے آپ کا ہاتھ بٹانے کا دل کر رہا ہے۔”
ماں نے ہنستے ہوئے کہا، "لگتا ہے کہ آخر کار آخری روح بھی تمہارے اندر آ ہی گئی ہے!”
سبرینا حیران ہو گئی۔ "ماں، یہ آخری روح سے کیا مطلب ہے؟”
ماں نے مسکراتے ہوئے کہا، "تم سیبسٹین کی طرح شاعرانہ مزاج رکھتی ہو، رینالڈ کی طرح سنجیدہ ہو، ناہیان کی طرح پڑھاکو اور تخلیقی سوچ والی ہو۔ مگر آج تم میں ایلکس کی روح جاگ گئی ہے، جو ذمہ داری کا احساس دلاتی ہے۔”
سبرینا نے مسکراتے ہوئے پوچھا، "اور آپ کو یہ کیسے پتہ کہ میں ان سب کی عکاسی کرتی ہوں؟”
ماں کی مسکراہٹ تھوڑی دھیمی ہو گئی، اور اس نے گہری نظروں سے اپنی بیٹی کو دیکھا۔ "کیونکہ تمہارے چہرے پر ایلکس کی جھلک ہے، تمہارا قد رینالڈ جیسا ہے، تمہاری چال سیبسٹین جیسی ہے، اور بولنے کا میٹھا انداز ناہیان جیسا ہے۔ تم ان سب کا امتزاج ہو، میری بیٹی۔”
یہ سن کر دونوں ہنسنے لگیں، اور ناشتہ ختم ہونے کے بعد ماں اپنے چیمبر کے لیے روانہ ہو گئیں۔ سبرینا نے اپنا بیگ اٹھایا اور کالج جانے کے لیے تیار ہو گئی۔
کینٹین میں ہمیشہ کی طرح رونق تھی۔ سبرینا کے دوست پہلے ہی وہاں موجود تھے اور اس کا انتظار کر رہے تھے۔ وہ جونہی اندر داخل ہوئی، آلیان نے شوخی سے کہا، "لو بھئی، ہماری ڈاکٹر غزلیات تشریف لے آئیں۔ اب ذرا بتائیں کہ آج ہمیں کیوں حکم دیا گیا تھا کہ ہم سب ضرور آئیں؟”
فریڈ نے بھی طنز کیا، "لگتا ہے کوئی بڑا انکشاف ہونے والا ہے۔ جلدی بتاؤ، ڈاکٹر صاحبہ، ہماری برداشت ختم ہو رہی ہے!”
سبرینا نے مسکراتے ہوئے کہا، "یہ جگہ مناسب نہیں۔ پارک میں چلتے ہیں، وہاں سکون سے بات کریں گے۔”
آلیان نے ہنستے ہوئے کہا، "چلو بھئی، ہماری باس اپنے پسندیدہ ماحول میں جا کر اپنی کتھا سنائیں گی۔”
پارک میں پانچوں دوست ایک بنچ پر بیٹھ گئے۔ ماحول میں ایک عجیب سی سنجیدگی تھی، جیسے سب کو کسی بڑے اعلان کا انتظار ہو۔
سبرینا نے گہری سانس لی اور کہا، "میں نے فیصلہ کر لیا ہے۔ میں اس مفروضے پر تجربہ کروں گی۔ فریڈ اور آلیان کے سیمپلز کا استعمال کیا جائے گا، اور سنان انجیکشن کرے گا۔”
یہ سنتے ہی سب کے ہوش اڑ گئے۔ جوئے نے غصے اور بے یقینی کے ملے جلے جذبات کے ساتھ کہا، "کیا؟ نہیں، یہ ناممکن ہے! میں مر جاؤں گا اگر کسی اور کا بچہ پیدا کیا گیا!”
سبرینا نے تحمل سے جواب دیا، "جوئے، اگر یہ مفروضہ سچ ثابت ہو گیا تو ہم نصابی کتابوں میں ہمیشہ کے لیے زندہ رہیں گے۔ اس کالج نے دو سو سال میں ہزاروں ڈاکٹر پیدا کیے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی یاد نہیں رکھا گیا۔ لیکن یہ تجربہ ہمیں آنے والی نسلوں کے لیے امر کر دے گا۔”
فریڈ نے بھی اعتراض کیا، "میں تمہارے پاگل پن کا حصہ نہیں بن سکتا! یہ سب محض ایک نظریہ ہے، اور تم اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہی ہو!”
سبرینا نے سنجیدگی سے آلیان کی طرف دیکھا۔ "اور تم؟ میری جگتی ڈاکٹر، تم کیا سوچتی ہو؟”
آلیان نے اپنی شرارت کو ایک طرف رکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا، "میں ہر قدم پر تمہارے ساتھ ہوں، سبرینا۔ اگر تم چاہو تو میں اور جوئے اپنے سیمپلز دے دیتے ہیں، لیکن…”
سبرینا نے نرمی سے کہا، "نہیں، یہ میرا فیصلہ ہے، اور میں خود اسے انجام دوں گی۔”
جوئے اور فریڈ غصے میں بنچ سے اٹھے۔ "اگر تم نے یہ کیا تو ہم تمہارا ساتھ چھوڑ دیں گے! یہ ہماری دوستی کے لیے ناقابل قبول ہے!” یہ کہہ کر وہ دونوں مغلظات بکتے ہوئے وہاں سے چلے گئے۔
تین دن بعد، سنان نے سبرینا کو بتایا کہ اس نے ساری ضروری چیزیں کالج کے اسٹاف سے حاصل کر لی ہیں۔ سبرینا نے اسے فوراً اپنے گھر بلایا اور آلیان کو بھی آنے کا کہا۔
جب سنان اور آلیان اس کے گھر پہنچے تو سنان کی نظریں کسی چوتھے شخص کو تلاش کر رہی تھیں۔ سبرینا اس کی بےچینی کو بھانپ گئی اور مسکراتے ہوئے بولی، "صبر کرو، سنان۔ آلیان کے سیمپل کے ساتھ اپنا سیمپل بھی استعمال کرنا ہوگا۔”
سنان گھبرا گیا۔ "کیا؟ میرا سیمپل؟ یہ ناممکن ہے!”
آلیان نے شوخی سے اس کے کندھے پر چپت ماری۔ "ارے ہماری باس کا حکم ہے۔ عمل کرو، ورنہ پورے کالج میں بتا دوں گی کہ تم نے سامان چوری کیا ہے۔ پھر دیکھو کیا ہوتا ہے!”
سنان بےبسی سے آلیان اور سبرینا کو دیکھتا رہا، لیکن آخرکار اس نے ہار مان لی۔ اس نے اپنا اور آلیان کا سیمپل ملا کر سبرینا میں انجیکٹ کر دیا۔
چار دن بعد، سبرینا صبح اٹھتے ہی متلی کی کیفیت محسوس کرنے لگی۔ والدہ فوراً اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئیں، اور ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہے۔
یہ خبر سن کر سبرینا کے دل میں ایک نئی روشنی پھوٹنے لگی۔ اس نے اپنی ماں کو گلے لگایا اور کہا، "ماں، میں نے وہ کر دکھایا جو میں نے سوچا تھا۔”
ماں نے مسکراتے ہوئے کہا، "بیٹی، تمہارا سفر ابھی شروع ہوا ہے۔”
سبرینا کے دل میں ماں بننے کا احساس جاگ چکا تھا، اور وہ اپنے فیصلے پر مطمئن تھی۔ اس نے آسمان کی طرف دیکھا، جیسے اپنے مستقبل کی روشن راہوں کا استقبال کر رہی ہو۔
شاکرہ نندنی