تر بو ز گرمیوں کی سوغات
تر بو ز مو سم گرما کی ممکنہ تکالیف کے خلاف ڈھال ہے۔ تپتی دھو پ میں جب سور ج سر پر ہو تا ہے غضب کی گرمی پڑتی ہے اور کسی بھی طر ح چین حاصل نہیں ہو تا۔ پیا س کا شدت سے احساس ہو تا ہے تو ایسے میں تر بو ز نہ صرف پیا س بجھا تا ہے بلکہ جسم کو توانائی اور فرحت بھی بخشتا ہے۔ تر بو ز کا رنگ اوپر سے ہلکا سبز اور گہرا سبز ہو تا ہے۔ کچی حالت میں اس کے گودے کا رنگ سفید ہو تا ہے اور پکنے کے بعد سر خ ہو جا تا ہے۔ شیریں ذائقے کی وجہ سے پو ری دنیا میں ذوق و شوق سے کھا یا جا تا ہے۔ تر بو ز اپنی خصوصیات کی بناء پر ایک صحت مند پھل ہے جبکہ دیگر پھلوں کی بہ نسبت اس کی قیمت بھی کم ہو تی ہے۔ جسم کی قوت اور توانائی کے لیے اور جسم میں پانی کی کمی کی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے استعمال کرنا چاہیے۔ اس میں فولاد، فاسفورس، روغنی اجزا، پو ٹاشیم، نشا ستے دار شکر ی اجزا ء اور وٹامن اے ، بی اور ڈی کے علا وہ گلو کو ز بھی ہو تا ہے۔ تر بو ز میں گلوکو ز وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ اس لیے پانی میں گلوکو ز پاؤڈر ڈال کر پینے سے بہتر ہے کہ تربوز کے وٹا منز کو استعمال کیا جائے۔ تر بو ز کا مزاج سرد تر ہو تا ہے چنانچہ یہ مو سم گرما کی شدت اور لو کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ تر بو ز کو اگر صبح نہار منہ استعمال کیا جائے تو جسم کو پورے دن جو پانی کی ضرورت ہو تی ہے اس سے پوری کی جا سکتی ہے۔ تربو ز کو کھا نا کھا نے کے فوراً بعد یا فوراً پہلے استعمال نہیں کر نا چاہیے کیونکہ کھانا دیر سے ہضم ہو تا ہے اور تر بو ز تیزی سے ہضم ہو تا ہے۔ کھا نا تربوز کے جلد ہضم ہونے میں رکا وٹ بنتا ہے۔ اس لیے بد ہضمی، اپھا رہ اور دستوں کی شکایت ہو سکتی ہے۔ تر بو ز کھا نا کھانے کے دو سے تین گھنٹے بعد کھا نا چاہیے۔ تر بوز کے متعلق یہ وہم ہے کہ اسے زیادہ کھا نے سے ہیضہ ہو جا تا ہے یا تر بو ز کے بعد پانی پینے سے نقصان ہو تا ہے ، یہ مفروضہ غلط ہے۔ تر بو ز میں خود 93% پانی ہو تا ہے اس لیے مزید پانی سے کسی ردِ عمل کا خطرہ نہیں ہوتا۔ تربوز کھا نے کے فوراً بعد خون میں پانی اور گلو کو ز کی مقدار میں اضافہ ہو جا تا ہے۔ گلوکو ز خلیات میں تیزی سے جذب ہو کر کمزوری،د رد سر اور گھبراہٹ کی علا مات کو ختم کر دیتا ہے جبکہ اس کا پانی دوران خون میں شامل ہو کر رگوں میں گر دش کر تا ہواگردوں میں پہنچتا ہے جہاں خون کی صفا ئی ہو تی ہے اور پانی کی زائد مقدار پیشاب کے را ستے جسم سے خارج ہو جاتی ہے۔ تر بو ز میں وٹامنز کی خاصی مقدار کی وجہ سے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ اس میں مو جود وٹامن اے جسم میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پید ا کر تا ہے۔ یہ مریضوں اور بچوں کو بھی منا سب مقدار میں کھلا یا جا سکتا ہے۔
تر بو ز میں پانی کی زیادہ مقدار اور غذائیت کی وجہ سے یر قان کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے بھی مفید ہے۔ اگر نظام ہضم درست نہ ہو تو سیاہ مر چ، سفید زیرہ اور نمک پیس کر رکھ لیں تر بو ز کے ٹکڑے کا ٹ کر اس پر چھڑک کر کھائیں نہ صرف یہ زیادہ لذیذ ہو جا تا ہے بلکہ ہاضمے کی بہترین دوا بن جاتا ہے اور نظام ہضم کی اصلا ح کر تا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں تربو ز کھا نے سے پیشاب زیادہ مقدار میں آتا ہے اسطر ح بلڈ پریشر کم ہو جا تا ہے جبکہ لو بلڈ پریشر میں دل کو فرحت بخشتا ہے اور توانائی کے لیے گلو کو ز فراہم کر تا ہے۔ سر کا درد، گرمی سے ہو تو ایک گلا س تربوز کا رس لیکر اس میں مصری ملائیں اور صبح کے وقت پئیں۔ چند دن پینے سے سر درد دور ہو جائے گا۔ گر دوں اور مثانے کی گرمی کو ختم کر نے کے لیے روزانہ تربوز کھائیں۔ اگر تربو ز کا مو سم نہ ہو تو اس کے بیج (چھلے ہوئے ) پانی میں گھوٹ کر سر دائی بنا کر پی لیں ، حرارت ختم ہو جائے گی۔ بار بار پانی پینے سے بھی پیاس کی شدت کم نہ ہو تو دن میں تین بار تربوز کا پانی پلا نے سے پیا س کی شدت فوراً دور ہو جاتی ہے۔ قبض دور کرنے کی دواؤں کے ساتھ تربوز کا استعمال بہت مفید ہے۔ تر بو ز بھی قبض دور کرنے میں معاون ہے۔ تر بو ز پیشاب آور ہے۔ چنانچہ یہ گردے اور مثانے میں پتھری بننے کے عمل کو روکتا ہے۔ معدے کی سوزش اور پیشاب کی جلن کو بھی ختم کر دیتا ہے۔ اگر متلی اور قے کی شکایت رہتی ہو تو روزانہ صبح کے وقت 20 تولہ تر بو ز کے بیج (چھلے ہوئے ) پانی میں مصر ی ملا کر پئیں ، قے کی شکایت دور ہو جائے گی۔ دل کی تیز دھڑکن اور کمزوری کے لیے تر بو ز کے بیج ایک تولہ (چھلے ہوئے ) پانی میں گھوٹ کر میٹھا ملا کر دن میں تین مرتبہ پئیں ، دل کے لیے بہت مفید ہے۔ اگر ہو نٹ پھٹنے کی شکایت ہو تو تربو ز کے بیجوں کا لیپ فائدہ مند ہوتا ہے تھوڑے سے بیج باریک پیس کر رات سو تے وقت ہو نٹوں پر لیپ کیجئے جلد آرام آ جائے گا۔
تر بو ز کا شر بت
سر خ رنگ کے پکے ہوئے تر بو ز کا رس نکالئے۔ ایک کلو رس میں ایک کلو چینی شامل کر کے درمیانی آنچ پرپکائیں ، جب گاڑھا ہو جائے تو چولہے سے اتار لیں۔ شربت تیا رہے۔ دن میں تین بار پانی میں ملا کر استعمال کریں صفراوی بخار پیا س اور گرمی کی شدت کو دور کرتا ہے۔ خشک کھا نسی کے لیے 250 گرام تر بو ز کے رس میں اتنی ہی چینی ڈال کر درمیانی آنچ پر پکائیں جب چاشنی گاڑھی ہو جائے تو گوند کیکر، گو ند کتیرا، ست ملٹھی اور چھوٹی الائچی کے دانے دس دس گرام سب چیزوں کو بار یک پیس کر چاشنی میں ملا لیں اور اچھی طر ح گھوٹ کر اتار لیں۔ خشک کھا نسی کے لیے یہ دوا بہت فائدے مند ہے۔ دس گرام صبح کے وقت کھائیں۔ تربوز کے چھلکوں کی ترکاری۔ تر بو ز کے ہر ے چھلکے لیکر اس کا سفید حصہ علیحدہ کر دیں ایک ایک انچ کے ٹکڑے باریک کا ٹ لیں۔ پیا ز گھی میں لال کر کے اس میں نمک، مرچ، ہلدی، لہسن ملا کر بھون لیں اور اس میں تر بو ز کے چھلکے ڈال دیں تھوڑا سا پانی ڈال کر ہلکی آنچ پر پکا کر اتار لیں۔ مزیدار تر کا ری تیا رہے۔
سید نور عالم شاہ، کوہاٹ