- Advertisement -

طاقچے میں پڑی ہوئی آنکھیں

سعد ضؔیغم کی ایک اردو غزل

طاقچے میں پڑی ہوئی آنکھیں
دید کے دکھ میں جل رہی آنکھیں

اک سمندر میں ڈوبتا صحرا
اسکی آنکھوں میں جھانکتی آنکھیں

نیلگوں خامشی بہاتے لب
احمریں اشک بولتی آنکھیں

آ گیں خواب کے سراب تلک
آپکا عکس ڈھونڈھتی آنکھیں

کار _ وحشت نباهتا ہوا دل
ایک تصویر نوچتی آنکھیں

کنج _ گلشن سے تیز بارش میں
پیڑ کا رقص دیکھتی آنکھیں

چاند کی چاپ پر بھی چونک اٹھیں
شام سے بام پر پڑی آنکھیں

مثل _ مہتاب ضوفشاں ضیغم
یار لوگوں کی جاگتی آنکھیں

سعد ضؔیغم

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
روبینہ فیصل کا ایک اردو کالم