اردو نظمستیا پال آنندشعر و شاعری

سورج مکھی کے پھول ۔ شاعر

ستیا پال آنند کی ایک اردو نظم

سورج مکھی کے پھول ۔ شاعر

وقت اور دوزخ نے دن کو
دھند میں دفنا دیا ہے
اور آدم خور گِدھّوں کی طرح
اڑتے ہوئے بادل کے طاغوتی عزازیلوں نے
اپناراستہ بھولے ہوئے سورج کو انگلی سے پکڑ کر
سرحدِ افلاک سے باہر کیا ہے

جب سے سورج تیرگی کے غار میں
درد و تعب سے پھڑپھڑاتا
گم ہوا ہے
وقت جیسے رک گیا ہے
کس طرف دیکھیں گے اب
سورج مکھی کے پھول اپنے
بھولے بھالے خوشنما چہرے اٹھائے؟
سُوریہ پرنام کر کے شبد کا رس پینے والے
ہومرؔ و وَرجِلؔ یا ولیم شیکسپیئرؔ
تب یقیناً مرتے جائیں گے گھنی گہری اندھیری
سرد تاریکی میں دب کر!

(مرکزی استعارہ جزوی طور پر ٹی ایس ایلیٹ کی The Burnt Norton سے ماخوذ)

ستیا پال آنند

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button