- Advertisement -

سوچ آئی تیرے لہجے کی کڑواہٹ پر

تہمینہ مرزا کی ایک اردو غزل

سوچ آئی تیرے لہجے کی کڑواہٹ پر
پھر غور کیا ہو جانے والی اکتاہٹ پر

طمانچہے کی صورت دے ماری میں نے
باتیں،یادیں ،الفت،چاہت تیری گھبراہٹ پر

اس سے پہلے کے اٹھ کہ تم جا تے
دل تھا کہ بیٹھ گیا کرسی کی سرسراہٹ پر

بھاگ کر جاؤں گی من کی دہلیز پر اس لیے
کان لگا رکھے ہیں دروازے کی ہر آہٹ پر

باتیں کرتی ہوں تیری سرگوشیوں سے
اٹھتے ہیں کئ سوال میری مسکراہٹ پر

تیرا ہجر گھیرے رکھتا ہے تسلسل سے مجھے
خاک ہوا سوچنا تیرے وصل کی گدگداہٹ پر

ہجرت کر آیا تیرا درد میری طرف پھر تو
اضطراب ہے تجھ سے ملاقات کی ہچکچاہٹ پر

اس سے پہلے کے گلے لگاتی تہمینہ تجھ کو
قدم روک گئے،تیرے لفظ پرے جا ہٹ پر

تہمینہ مرزا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
پروین شاکر کی ایک اردو نظم