سیاست کو چھوڑو ریاست کو بچالو
کچھ وقت کے لئے سیاست سے باز آجائیے
اور ڈوبتی ہوئی ریاست کے پاس آجائیے
اپنی اپنی کرسیوں کو بچانے والوں
وطن عزیز کو کھانے والوں
گھر بار ہمارے ڈوب گئے ہیں
ہاتھوں سے ہمارے،بچے چھوٹ گئے ہیں
ہمارے پاس آہیں ہیں سسکیاں ہیں
اور ساتھ تمھاری جھوٹی تسلیاں ہیں
ہم کہاں ہیں اب تو ہمیں معلوم نہیں
دریا میں ہیں یا سمندر میں معلوم نہیں
چھت آسمان ہے اور پانی پر بسیرا ہے
باقی تو سب طرف بس اندھیرا ہے
تصویریں بھی بن رہی ہیں
ویڈیو بھی چل رہی ہیں
کوئی بچے کی لاش دیکھارہا ہے
کوئی گور دبی زندگی کا ساتھ نبہا رہا ہے
تم کیسے سمجھوگے دکھ درد کے معنی
تم کو تو لگتی ہے یہ سب ایک کہانی
جو ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر
تم نے اپنے بچوں کو ہے سنانی
ہماری آنکھیں تمھارا تعقب کریں گی
ابر جو رحمت بن کر برستا تو ہے
میسر ہے تمیں زمین شکرمنالو
مل رہا ہے جو وقت تو رب سے نبہا لو
سیاست ہوتی رہی ہے ،پھر ہوتی رہے گی
یہ جنتا رہے گی تو پھر ہوتی رہے گی
خالد راہی