شاعری تیرا مسئلہ نہیں ہے
تُو تَخیُّل ہے شاعرہ نہیں ہے
ساتھ اک دوسرے کے ہیں لیکن
ہم میں ربطِ تلازمہ نہیں ہے
میری مرضی ہے جس طرح باندھوں
تُو کوئی شعر ، قافیہ نہیں ہے
دوست ہر لفظ کو پرکھتے نہیں
’بزمِ یاراں‘ مشاعرہ نہیں ہے
لفظوں میں کہہ دیا ترا پیکر
میرے ہاتھوں میں آئنہ نہیں ہے
جانتا ہُوں کئی رقیبوں کو
یہ مرا پہلا تجربہ نہیں ہے
اُس کا بے ساختہ جواب آیا
تُو مرا عشقِ حالیہ نہیں ہے
عین ممکن ہے کُچھ کمی ہو سمیرؔ
شعر ہے! کوزۂِ الٰہ نہیں ہے
سمیرؔ شمس