اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

شب زندگانی سحر ہو گئی

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

شب زندگانی سحر ہو گئی

بہر کیف اچھی بسر ہو گئی

نہ سمجھے کہ شب کیوں سحر ہو گئی

ادھر کی زمیں سب ادھر ہو گئی

زمانے کی بگڑی کچھ ایسی ہوا

کہ بے غیرتی بھی ہنر ہو گئی

عمائد نے کی وضع جو اختیار

وہی سب کو مد نظر ہو گئی

گئے جو نکل دام تزویر سے

ہزیمت ہی ان کی ظفر ہو گئی

زمیں منقلب آسماں چرخ‌ زن

اقامت بھی ہم کو سفر ہو گئی

مٹا ڈالیے لوح دل سے غبار

کسی سے خطا بھی اگر ہو گئی

براہ‌ کرم اس کو طے کیجئے

جو ان بن کسی بات پر ہو گئی

نہ کرنا تھا بالضد مداوائے غم

بڑی چوک اے چارہ گر ہو گئی

یہ ہنگامہ آرا ہیں سب بے خبر

وہ چپ ہیں جنہیں کچھ خبر ہو گئی

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button