- Advertisement -

صحت سب کے لیے صحت سب کی ذمہ داری

ڈاکٹر خاور کا اردو ہیلتھ کالم

صحت سب کے لیے صحت سب کی ذمہ داری

انسانی شعور کی ترقی کیساتھ ساتھ صحت کے حصول کے لیے اقوام عالم کی کوشیش ہمیشہ سے بہترسے بہتر کی متلاشی رہی ہیں صحت کا معاملہ ایک انفرادی مسلہ کی سطح سے ترقی کرتا ہوا ایک کمیونٹی یا برادری کی سطح کو عبور کر گیا اورصحت، اب پاپولیشن یا آبادی کا مسلہ تسلیم کیا گیا ہے گویا ایک انسان کی صحت کا مسلہ اب پوری انسانیت کی صحت کا مسلمہ مسئلہ ہے۔ قازقستان کے شہر آلما تا میں عالمی کانفرنس منعقد کی اور اقوام عالم کے سامنے عالم انسانیت کی صحت کی حفاظت کا ایجنڈا رکھا جس میں تمام اقوام عالم نے اعلان آلماتا پر دستخط کیے جس کے تحت صحت کی بنیادی دیکھ بھال Primary Health Care کو فوقیت دی گئی اور WHO نے اپنا سلوگن صحت سب کے لیے طے کیا یعنی ہر انسان کے لیے صحت اس کا بنیادی حق ہے جو ہر فرد خاندان اور برادری کے لیے جدید سائنسی خطوط اور معیار پر قابل قبول اور قابل خرید حدود کے اندر بوقت ضرورت دستیاب ہو۔اور خود انحصاری اور خود ازادیت کے اصول پر استوار ہو۔ صحت کی بنیادی دیکھ بھال پر عالمی کانفرنس پھر منعقد کی جو کہ اعلان آلماتا کے عین 40 سال بعد منعقد کی گی ہے تمام اقوام عالم سے صحت کی وزارتیں،طبی عملہ،علمی و تحقیقی ماہرین،معاونین و منظمین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی اور ایک نیااعلان آستانہ جاری کیاہے۔جس کے تحت تمام حکومتوں،اور حکومتی اداروں پیشہ ور تنظیموں،تعلیمی و تحقیقی اداروں اور صحت کی ترقی کے عالمی اداروں نے صحت کی بنیادی دیکھ بھال کی فراہمی میں اپنے بھر پور کردار کی ادائیگی کے عہد کی توثیق نو کی ہے۔
تمام رکن ممالک کی صحت کی دیکھ بھال میں بہتری اور غربت کے خاتمہ میں اپنا مزید کردار ادا کر سکتے ہیں اگر صحت پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی سے غریب آدمی کو متاثر ہونے سے بچانے کا نظام قائم کر لیں۔ Primary Health Care کسی بھی ملک کے نظام صحت کا لازمی جزو ہے یہ ملکوں کی معاشی اور معاشرتی ترقی کی عکاسی کرتا ہے یہ سہولت ہے جو افراد اور حکومتوں کے درمیان پہلے رابطے کے طور پر لوگوں کی رہائش اور کام کرنے کی جگہوں پر فوری،بوقت ضرورت دستیاب ہونی چاہیے بہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ غریب ملکوں میں کم وسائل اور زیادہ مسائل کی گھبیر تا میں پہلی ترجیح کیسے دی جائے کیا دولت کے بل پر قوت خرید رکھنے والوں کو یا طاقت کے زور پر وسائل والوں کو یا اثرورسوخ کے ذریعے وسائل کا رخ اپنی طرف موڑنے والے کو یا معاشی و سماجی انصاف کے اصولوں کے مطابق اصل ضرورت مند کو جو خرید نہیں سکتاجو وسائل کا رخ نہیں موڑ سکتا وہ کمزور بچہ،بیمار عورت یا بوڑھا جو سکت نہیں رکھتا بدقسمتی سے وہ ہی سب سے پیچھے رہ جاتا ہے در حقیقت یہ غریب ملکو ں کے مسائل ہیں امیر ممالک یہ مسائل نہیں رکھتے وہاں وسائل کی منصفانہ تقیم کا نظام رائج ہو چکا ہے اور حقدار کو اسکا حق دروازہ پر ملتا ہے صحت سب کے لیے WHOکا نعرہ ہے جو معاشرے کے پسماندہ طبقے کے لیے ایک نعمت ہے کیونکہ یہ نعرہ ایک اصول طے کرتا ہے کہ اگر وسائل کم ہیں تو تقسیم کا آغاز کمزور سے شروع کروخدمات میں ترجیح مجبور ترین سے شروع کروجو اپنا خیال خود رکھنے سے عاجز ہے اس کی ضرورت سب سے پہلے پوری کرو یہ کام مقامی طور پر کمیونٹی یا برادریوں کی شرکت داری کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
لہذا برادریوں کے نمائندہ افراد اپنے معاشرے کے کمزور اور پسماندہ افراد اور خاندانوں کی نشاندہی کریں اور انہیں با اختیار بنانے میں اپنا اختیار استعمال کریں۔ Universal Health Coverageصحت کی عالمگیری انداز کی بنیاد شراکت داری کا اصول ہے جس کے تحت وسائل کی تقسیم منصوبہ بندی کی تشکیل ضرورت مندوں کا تعین اور خدمات کا رخ مقرر کرناکمیونٹی یا برادری کی ذمہ داری ہے صحت کی بنیادی دیکھ بھال کے ثمرات کو گھر گھر پہنچانے کیلیے اور مطلوبہ اہداف اور نتائج حاصل کرنے صحت کے عالمگیری انداز میں برادریوں کے اندر باہمی دل چسپی کے امور کی شناخت مسائل کی نشاندہی اور ان کی اندرونی طاقت سے مسائل کا حل عین ممکن ہے جسے ہم مسائل کا مقامی حل کہتے ہیں۔ Primary Health Care صحت کی بنیادی دیکھ بھال کا نقطہ نظرہے۔جس کے تحت صحت ایک جامع مر بوط جسمانی،ذہنی اور سماجی بہود کا نام ہے محص بیماری کا نہ ہونا صحت مندی نہیں اس کے تحت افراد،خاندان اور افراد اور برادریوں کی ضرورتیں، مرکز نگاہ مرکز منصونہ بندی ہونی چاہیں۔صحت کی بنیادی دیکھ بھال ایک ایسی جامع اصطلاح ہے جو بیماری میں بیماری سے پہلے،بیماری کے بعد یا ضعیف عمر میں روزمرہ زندگی کے ماحول میں افراد کی دیکھ بھال کرنے کا نام ہے۔ WHOجیسے ادارے کی نظر میں اس بات کو یقینی بنانا کہ افراد خاندان برادری یا آبادی کی صحت کے بارے میں۔عمر کے تمام اوائل میں،تشہری،حفاظتی،معلوماتی،معالجاتی،بحالی اور سکون اور دیکھ بھال میں وہ فرد،خاندان یا آبادی مرکز نگاہ ہے یہ منصوبہ بندی صحت کی دیکھ بھال کے زمرے میں آتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا کہ تمام ادارے تمام اہلکار اور تمام منصوبوں میں صحت کے جملہ عوامل کو پیش نظر رکھا جا رہا ہے یعنی سماجی،معاشی،معاشرتی،ماحولیاتی،نفسیاتی طرز عمل اس بات کو یقینی بنانا کہ صحت کی دیکھ بھال کے معاملات میں منصوبہ بندی اور عملی اطلاق کی ہر سطح پر فرد خاندان برادری اور آبادی کو تمام تشہری،حفاظتی اور معلوماتی مہم میں برابر شرکت دار اور با اختیار بنایا گیا ہے۔تاکہ وہ اپنی اور دوسروں کی دیکھ بھال کے عمل میں مقامی ضرورتوں اور ترجیحات کا خود تعین کر سکیں۔UHCیعنی صحت کے عالمگیری انداز کے اہداف کے حصول کے لیے PHCصحت کی بنیادی دیکھ بھال کا نظام سب سے زیادہ فعال اور سستا طریقہ کار ہے جس سے نہ صرف صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور با آسانی رسائی ممکن ہے بلکہ ایک منصفانہ اور متناسب طریقہ کار بھی ضروریات کے مطابق خدمات کو یقینی اور پر اثر بناتا ہے۔ پاکستان جیسے ممالک جہاں کم شرح خواندگی،جنسی تفریق،زائد شرح پیدائش،طبقاتی تفاوت اور سماجی شعبہ کی پسماندگی جیسے مسائل ہیں وہاں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کو جڑ سے اکھاڑ نا ہی اصل علاج ہے جن لوگوں کو زیادہ ضرورت ہے وہی کم وسائل کا شکارہیں۔
صحت کی بنیادی دیکھ بھال ایسے ہی بنیادی مسائل کے حل کا نام ہے یعنی فراہمی خوراک اور غذا،ترسیل آب اور نکاسی آب،بیماری کا ابتدائی علاج ماں اور بچے کی صحت،ضروری ادویات کی بہم رسانی،روائتی طریقہ علاج اور صحت کی تعلیم و ترویج۔ بنیادی سطح پر ان کا علاج ممکن ہے اگر ایکہمہ جہتی نقطہ نظر اپنایا جائے اور معاشرے کے تمام طبقے اور شعبے صحت کی ترویج کو اپنی ذمہ داری اور ترجیح سمجھیں ایک حالیہ اندازے کے مطابق اس وقت دنیاکی تقریبا آدھی آبادی صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے دنیا میں 10 کروڑ افراد غربت کا شکار ہیں۔80 کروڑ افراد افراد اپنی کمائی کا کم از کم 10 فیصد صحت پر خرچ کرنے پر مجبور ہیں اور کسی ناگہانی صورتحال میں اپنی جیب سے صحت پر خرچ کر نے پر شدید غربت کا شکار ہورہے ہیں اپنی املاک فروخت کر رہے ہیں یا مقروض سے مقروض تر ہو رہے ہیں۔ WHOکی تحریک پر تمام رکن ممالک متفق ہیں کہ 2030تک صحت کے عالمگیری انداز کو اپنا کر اپنی پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کر لیں۔Universal Health Coverageصحت کا عالمگیری انداز میں تحفظ، صحت کی خدمات پر مشتمل ایک ایسا نظام ہے جو بوقت ضرورت ہر فرد کو دستیاب ہو اور جس کے حصول سے فرد یا خاندان کو کسی مالی تنگدستی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ایک ایسے نظام اور اس کے ثمرات کو معاشرے کے ہر گھر تک پہنچانے کے لیے سماجی وسیاسی وحکومتی قیادت کے پختہ عزم وادارے کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ متحرک طبی عملہ،مناسب و موزوں وسائل اور سب سے بڑھ کر حوصلہ افزائی،پیشہ ورانہ رہنمائی اور ذمہ داری کا احساس بہت ضروری ہیں۔ایک بیمار افراد پر مشتمل معاشرہ جدید ترقیاتی مسالبقت میں اپنا ضروری حصہ نہیں ڈال سکتا مجبورا پوری قوم کی پیداواری صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور قومی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں،UHCایک ایسے نظام کی حمایت کرتا ہے جو منصفانہ طریقہ کا ر کے تحت،صحت مند فضا میں صحت مند افراد پر مشتمل،خوشحال معاشرہ تشکیل دے جو ترقی کی دوڑ میں قوموں اور ملکوں کے درمیان ڈٹ کر مقابلہ کی سکت رکھے صحت پر خرچ ہونے والے وسائل دراصل معاشرتی اور معاشی ترقی کا ضامن ہیں۔ UHCکے ثمرات سمیٹنے کے لیے ضروری ہے کہ صحت کے حصول کے اشارے اورا ہداف واضح ہوں اور انکے حصول پر نظر ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ صحت کے نظام میں اپنا ایک اندرونی کارکردگی جانچنے کا نظام بھی موجود ہو جو کارکردگی کی توثیق کے فوری اور بروقت اقدامات اٹھانے کا حامل ہو۔UHCکے فلسفہ کے تحت کسی بیماری کے نتیجہ میں ناگہانی اخراجات کا بوجھ افراد اور خاندانوں کو شدید متاثر کرتا ہے اور شدید غربت میں مبتلا کرتا ہے ایسی ناگہانی صورتحال میں فوری مالی وسائل کی فراہمی کا نظام ہونا چاہیے اور ہر فرد کی اس تک رسائی ممکن ہو۔WHOایسے معاملات کی منصوبہ بندی کے لیے ۲ دھائیوں سے حکومتوں کی رہنمائی اور عملی اقدامات کے لیے متحرک ہے۔مثلا ہیلتھ کارڈ کا اجزا اور انشورنس وغیرہ UHC کا حصول قومی اور عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے اہداف میں شامل ہے کیونکہ صحت کے حصول کیساتھ ترقیاتی اہداف کا حصول بھی صحت مند معاشرے کے لیے ضروری ہے اچھی صحت بچوں کی تعلیم اور بڑوں کے ذریعہ آمدن کا باعث ہے اور لوگوں کو غربت میں مبتلا ہونے سے بچاتی ہے اس طرح صحت دراصل قوموں کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے UHCکا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کی کلی سہولیات کی مفت فراہمی کا بندوبست ہو جائے۔دنیا کی کوئی معشیت یا ملک یہ ذمہ داری اٹھانے سے قاصر ہےUHCصرف صحت کے میدان میں معالی معاونت کا نام نہیں بلکہ یہ تمام متعلقہ شعبہ جات کا احاطہ کرتا ہے UHC وسائل کی دستیابی کے اعتبار سے اپنے دائرہ کار میں توسیع اور جدت لانے کی اہلیت کاحامل نظام ہے یہ نہ صرف علاج معالجہ بلکہ پوری آبادی کی صحت کے تحفظ کی تحریک کا علمبردار ہے۔ اس طرح صحت کے حصول کے ساتھ سماجی انصاف اور وسائل کی منصفانہ تقسیم،ترقیاتی ترجیحات اور مختلف طبقات میں سماجی اختلاط اور ہم اہنگی کا داعی بھی ہے۔ WHO کی تھریک پر UHCدنیا بھر میں تیزی سے رائج ہورہاہے کیونکہ یہ چند افراد یا مراعات یافتہ لوگوں کو نوازنے کے بجائے صحت کے حصول اور سہولیات تک رسائی کو کل آبادی کا پیدائشی حق تسلیم کرتا ہے یعنی صحت سب کے لیے،WHO نے 2030تک اپنے اہراف حاصل کرنے کے لیے UHC-2030 پروگرام کا آغاز کیا ہے۔یہ ایک سیاسی وسماجی جدوجہد کا نام ہے۔جس کے تحت،صحت کے نظام میں مناسب اصلاحات کے لیے اور ایک پائیدار اور محفوظ صحت کے نظام کے لیے سیاسی وحکومتی قیادت کا ارادہ اور عزم انتہائی ضروری ہے۔UHC 2030 کا مقصد ہے کہ ایک عالمی تحریک شروع کی جائے جو ملکوں کے صحت کے نظام کو مضبوط و مربوط بنانے کے لیے کام کرے۔اور مناسب وسائل کی فراہمی کے لیے دلائل اور ثبوت کی بنیاد پر وکالت کرے،صحت کی حمائت میں ملکوں علاقوں اور دنیا بھر میں صحت کی منصوبہ بندی و اصلاحات پر اثرانداز ہو اپنے معاونین اور متعلقین کے ہمراہ عالمی سطح پر مختلف طرح کے حر بے استعمال کرے معاشرے کے قوی موثر حلقوں کو ذرائع ابلاغ کو سماجی وسیاسی قیادت کو متحرک کر ے تا کہ ایک جدید پائیدار مضبوط اور مربوط صحت کا نظام قائم ہو.

تحقیق و تحریر ڈاکٹر خاور حسین قریشی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
اردو افسانہ از سعادت حسن منٹو