- Advertisement -

سُرور و رقص و مستی ، میں نہیں ہوں

صائمہ آفتاب کی ایک اردو غزل

سُرور و رقص و مستی ، میں نہیں ہوں
مکمل گھر گھرہستی ، میں نہیں ہوں

وہی صدیوں پرانی ، عام عورت
انوکھا رازِ ہستی ، میں نہیں ہوں

ہے دل کی آرزو صحرا نوردی
نگر، قصبہ یا بستی ، میں نہیں ہوں

کہیں اک کھیت میرا منتظر ہے
سو دریا پر برستی میں نہیں ہوں

مرے ان قہقہوں کا راز سمجھو
بسا اوقات ہنستی ، میں نہیں ہوں

صائمہ آفتاب

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
صائمہ آفتاب کی ایک اردو غزل