- Advertisement -

روشنی سی کبھی کبھی دل میں

حفیظ ہوشیارپوری کی اردو غزل

روشنی سی کبھی کبھی دل میں

منزل بے نشاں سے آتی ہے

لوٹ کر نور کی کرن جیسے

سفر لا مکاں سے آتی ہے

نوع انساں ہے گوش بر آواز

کیا خبر کس جہاں سے آتی ہے

اپنی فریاد بازگشت نہ ہو

اک صدا آسماں سے آتی ہے

تختۂ دار ہے کہ تختۂ گل

بوئے خوں گلستاں سے آتی ہے

دل سے آتی ہے بات لب پہ حفیظؔ

بات دل میں کہاں سے آتی ہے

حفیظ ہوشیارپوری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حفیظ ہوشیارپوری کی اردو غزل