آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریولی اللہ ولی

رونما جو بھی ہوا ہے وہ فنا ہو جائے گا

غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی

رونما جو بھی ہوا ہے وہ فنا ہو جائے گا
اپنا سازِ دل بھی اِک دن بے صدا ہو جائے گا

میرے دل کا آپ سے جب رابطہ ہو جائے گا
تیرگی چھٹ جائے گی یہ آئینہ ہو جائے گا

میں نے سوچا بھی نہ تھا ایسا خیال و خواب میں
پھول جیسا آدمی پتھّر نُما ہو جائے گا

جان کر یہ وہ ستمگر بھی بہت محتاط ہے
درد حد سے بڑھ گیا تو پھر دوا ہو جائے گا

مطمئن اپنے لہو کی تربیت سے ہوں ولیؔ
میرا بیٹا ایک دن میرا عَصا ہو جائے گا

 

ولی اللہ ولیؔ

ولی اللہ ولیؔ

سوانحی اشاریہ نام : محمد ولی اللہ قلمی نام : ولی اللہ ولی ؔ ولادت : ۷ جنوری ۱۹۶۷ء جائے ولادت : حسن پور وسطی، مہوا، ویشالی، بہار والدکا نام : محمد امین اللہ ابن علی کریم والدہ کا نام : زاہدہ خاتون بنت عبد السعید عرف محمد موسیٰ تلمّذ : ڈاکٹر معراج الحق برقؔ، جناب قیصرؔ صدیقی تعلیم : ایم۔ اے، پری پی ایچ۔ ڈی(فارسی)، جواہر لعل نہرویونیورسٹی، نئی دہلی مشغلہ : ملازمت، فارسی نشریات، آل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button