- Advertisement -

رات کے وقت

ایک اردو غزل از عمر اشتر

یاد آتی ہے مجھے اُس کی وفا رات کے وقت
جس نے اللہ نگہباں تھا کہا رات کے وقت

جسم سے اٹھتی ہیں خاموش سی آوازیں بہت
روح جب ہوتی ہے ڈھانچے سے جُدا رات کے وقت

اشک کے ابر سے تھا سارا بدن تر مرا اور
غم کا مرکز تھا مرے دل میں سجا رات کے وقت

ہر طرف عشق و تصوّف کے مناظر ہوں گے
تُو کسی روز مرے کوچے میں آ رات کے وقت

ایک دو دن کی نہیں تیرے غمِ ہجر کی چوٹ
زخم ہو جاتا ہے یہ روز نیا رات کے وقت

تُو نے چاہا ہی نہیں سن لے خدا عرضی تری
تُو نے مانگی ہی نہیں کوئی دعا رات کے وقت

عمر اشتر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از عمر اشتر