آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصغیر احمد صغیر

پرند گھر پہ بلاتا ہوں

ایک اردو غزل از صغیر احمد صغیر

پرند گھر پہ بلاتا ہوں… مسکراتا ہوں
جب ان کو حال بتاتا ہوں… مسکراتا ہوں

میں خالی پیٹ پرندوں کو ڈال کر دانہ
خدا کا ہاتھ بٹاتا ہوں…. مسکراتا ہوں

مرا خدا…… جو مری شاہ رگ سے واقف ہے
جب اس سے جرم چھپاتا ہوں… مسکراتا ہوں

میں اپنے دل پہ بناتا ہوں… آپ کی تصویر
پھر اس کو ہاتھ لگاتا ہوں… مسکراتا ہوں

میں روٹھ جاتا ہوں خود سے عجیب لگتا ہے
کہ خود ہی خود کو مناتا ہوں… مسکراتا ہوں

میں جانتا ہوں مرے اشک بیش قیمت ہیں
سو خود کو رو کے دکھاتا ہوں… مسکراتا ہوں

میں پہلے خود کو سمجھتا ہوں اجنبی کوئی
پھر اس سے ہاتھ ملاتا ہوں.. … مسکراتا ہوں

وہ جس پہ شعر کہے تھے کبھی ملا ہی نہیں
سو جب کسی کو سناتا ہوں…. مسکراتا ہوں

صغیر اس نے کہا تھا…. ہمیشہ خوش رہنا
سو اپنا وعدہ نبھاتا ہوں….. مسکراتا ہوں

کوئی بھی دیکھے تو ہنس دے کہ اپنے سینے سے
صغیر خود کو لگاتا ہوں…… ….. مسکراتا ہوں

صغیر احمد صغیر

صغیر احمد صغیر

پورا نام: ڈاکٹر صغیر احمد قلمی نام: صغیر احمد صغیر جائے پیدائش؛ رحیم یار خان. 1967. ابتدائی تعلیم: میٹرک: گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول، صادق آباد گریجویشن: خواجہ فرید گورنمنٹ کالج، رحیم یار خان ۔اعلٰی تعلیم: ایم ایس سی ذوآلوجی: پنجاب یونیورسٹی ایم اے تاریخ: پنجاب یونیورسٹی ایم فل؛ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان پی ایچ ڈی: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان پیشہ: قوم کے بچوں کو حیاتیات پڑھاتے گزر گئی۔ ادبی سفر کا آغاز : اسّی کی دہائی سے لکھنا شروع کیا، پہلا شعری مجموعہ، (بھلا نہ دینا) میں اسّی اور نوّے کی دہائی کی شاعری شامل ہے۔ شرف ِ تلمذ : جناب امجد اسلام امجد اور جناب زاہد آفاق ایک شعری مجموعہ: بھلا نہ دینا رہائش.... لاہور ۔اخبارات یا رسائل سے وابستگی: پی ایچ ڈی شروع کرنے سے پہلے روزنامہ جنگ، روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ خبریں اور بیاض میرے مضامین، کالم اور کلام شائع ہوتا تھا۔ اب دوبارہ سلسلہ شروع کرنے لگا ہوں۔ تعارفی شعر : اس عشق کے رستے کی بس دو ہی منازل ہیں یا دل میں اتر جانا ، یا دل سے اتر جانا (صغیر احمد صغیر)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button