- Advertisement -

نم نے نہیں پہنچنا نظر نے پہنچنا تھا

فیضان ہاشمی کی ایک اردو غزل

نم نے نہیں پہنچنا نظر نے پہنچنا تھا
اونچی تھی وہ منڈیر شجر نے پہنچنا تھا

ہر خواب ارتقا کے سفر میں شریک ہے
مجھ تک کسی کے زاد سفر نے پہنچنا تھا

اُڑتی رہے گی خاک کسی آسماں کی سمت
مٹی کی تہہ میں دیدہ تر نے پہنچنا تھا

تجسیم ہو تے ہوتے بگڑ جاتا ہےخیال
سر تک پرندے نے نہیں پر نے پہنچنا تھا

ہر بار ایک خواب میں جاتے تھے ہم جہاں
اِس رات ایک راہ گزر نے پہنچنا تھا

فیضان ہاشمی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فیضان ہاشمی کی ایک اردو غزل