اردو غزلیاتبشیر بدرشعر و شاعری

ناریل کے درختوں کی پاگل ہوا

اردو غزل از بشیر بدر

ناریل کے درختوں کی پاگل ہوا کھل گئے بادباں لوٹ جا لوٹ جا
سانولی سر زمین پر میں اگلے برس پھول کھلنے سے پہلے ہی آ جاؤں گا

گرم کپڑوں کا صندوق مت کھولنا ورنہ یادوں کی کافور جیسی مہک
خون میں آگ بن کر اتر جائے گی صبح تک یہ مکاں خاک ہو جائے گا

لان میں ایک بھی بیل ایسی نہیں جو دیہاتی پرندوں کے پر باندھ لے
جنگلی آم کی جان لیوا مہک جب بلائے گی واپس چلا جائے گا

میرے بچپن کے مندر کی وہ مورتی دھوپ کے آسماں پر کھڑی تھی مگر
ایک دن جب مرا قد مکمل ہوا اس کا سارا بدن برف میں دھنس گیا

ان گنت کالے کالے پرندوں کے پر ٹوٹ کر زرد بانی کو ڈھکنے لگے
فاختہ دھوپ کے پل پہ بیٹھی رہی رات کا بات چپ چپ بڑھتا گیا

بشیر بدر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button