- Advertisement -

نہیں کوئی اپنا زمین و زماں میں

شہناز رضوی کی ایک اردو غزل

نہیں کوئی اپنا زمین و زماں میں
بہت غم ہیں پِنہاں دلِ خونچکاں میں

عداوت میں تیری جو اِک لفظ بولیں
تو پڑ جائیں چھالے ہماری زباں میں

نہیں ہے،نہیں ہے،نہیں ہے، نہیں ہے
نہیں دوسرا کوئی تُجھ سا جہاں میں

نظر آ رہا ہے جو ویراں کھنڈر اب
بہت رونقیں تھیں کبھی اُس مکاں میں

اسے بھی ضرور آزما لے تُو ہم پر
جو ہے آخری تِیر تیری کماں میں

بہت ہو چُکی صبر کی انتہا اب
کہاں اتنی قُوّت دلِ ناتواں میں

لُٹے ایک اِک کر کے “شہناز” سارے
نہ باقی بچا اب کوئی کارواں میں

شہناز رضوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شہناز رضوی کی ایک اردو غزل