- Advertisement -

نہ سہی ساز غم ساز تو ہے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

نہ سہی ساز غم ساز تو ہے
زندگی کا کوئی انداز تو ہے

کچھ گریزاں ہے صبا ہی ورنہ
بوئے گل مائلِ پرواز تو ہے

بن سکے سرخیٔ روداد حیات
خون دل اتنا پس انداز تو ہے

لب خاموش بھی بول اٹھے ہیں
کچھ نہ کچھ وقت کا اعجاز تو ہے

میری آمد نہ گراں گزری ہو
اس خموشی میں کوئی راز تو ہے

کس توقع پہ صدا دیں باقیؔ
در ارباب کرم باز تو ہے

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
اقی صدیقی کی ایک اردو غزل