- Advertisement -

مُجھ کو آیا نہ زمانے کو لُبھانا یارو

ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل

مُجھ کو آیا نہ زمانے کو لُبھانا یارو
تم کو جو جو بھی ملے اُس کو بتانا یارو

عشق میں دیکھا نہیں مَیں نےگریبان سلامت
تم نے دیکھا ہو تو مجھ کو بھی دکھانا یارو

مجھ کو بدنام بھی کرتے ہو توخامی کے بغیر
اچھا لگتا نہیں بے پر کی اُڑانا یارو

عشق مصلوب ہوا وصل کے ہاتھوں جس کا
راٸگاں اُس کو ہے پھر زہر پلانا یارو

روزِ اول سے مرے ملک پہ چھاٸی ہے خزاں
بَن پڑے تم سے کوٸی پیڑ اُگانا یارو

اس کی باتوں سے ہوٸی سمع خراشی میری
دل پریشاں ہے کوٸی گیت سُنانا یارو

چیتھڑے جس کو میسر نہ ہوٸے جیتے جی
بعد مرنے کے اُسے کیسا سجانا یارو

موت کا وقت معین ہے تو جینے دو مجھے
آپ کو زیبا نہیں مجھ کو ڈرانا یارو

تن بدن راکھ ہوا سوزِ وطن سے عاجز
اب مناسب ہی نہیں اور جلانا یارو

 

ڈاکٹرمحمدالیاس عاجز

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل