اردو غزلیاتاردو نظمشعر و شاعریعلی زریون

مری جاں !

علی زریون کی ایک اردو نظم

مری جاں !
سمندر کسے راس آیا ہے اب تک کہ جو مجھ کو آتا
زبوری دنوں میں
مجھے نظم لکھنی تھی لیکن میں چپ ہوں
محبت کی شمشیر جو میرے سینے کے اندر گڑی ہے
یہ ان داستانوں سے جا کر جڑی ہے
جو پانی میں گم ہیں
یہ پانی جسے رنج ہے تیری آنکھوں کی بے حرمتی کا
یہ پانی جسے تیرے پیروں کو چھو کر شفا مانگنی تھی
تجھے اک خرابی کی صحبت میں پا کر
پرے ہٹ گیا ہے
تجھے کچھ خبر ہے ؟
بنامِ محبت ترے ساتھ لوگوں نے کیا کر دیا ہے ؟
تری شام اردن کی صبحوں کا نم ہے
تو وہ ہے
جسے نینوا کے قبیلوں کی شاہی بھی کم ہے
تو حسنِ عدم ہے
تو لڑکی نہیں ہے
مری جاں عَلَم ہے !
یہ غم کوئی کم ہے ؟
ترے موڈ کی بادشاہی سے کتنے تہی دست منگتوں نے خیرات پائی
کوئی تیرا خوشبو سے لبریز دن لے اڑا تو کسی نے سخن سے بھری رات پائی !
تجھے کچھ پتہ ہے ؟؟
کہ تو نے محبت میں جو کچھ بھی بولا اسے کاٹ کر کتنی نظمیں بنی ہیں ؟
وہ کیسے تہی تھے کہ جو تیرے ملنے سے یکسر غنی ہو گئے ہیں
وہ بے کیفیت ، جن کے کنگال کاسوں میں کچھ بھی نہیں تھا ،دھنی ہو گئے ہیں
ترے ساحلوں سے ذرا دور میں تیرے نقشِ کفِ پا کے پیچھے کھڑا ہوں
یہی سوچتا ہوں
کہ آگے بڑھوں تیرے شانوں کو چھو کر تجھے یہ بتاؤں
کہ تو اہلِ دنیا کی حالت نہیں ہے
جو سب کو روا ہو
مری جاں !
تجھے روشنی کے جزیروں کی اجلی دعا ہو
ترے ساتھ کوئی بھی ہو یا نہیں ہو مگر اک خدا ہو !!

علی زریون

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button