- Advertisement -

ماں کبھی چھوڑ کر نہیں جاتی

فاخرہ بتول کی ایک اردو نظم

ماں کبھی چھوڑ کر نہیں جاتی

ماں کبھی چھوڑ کر نہیں جاتی
ماں سدا ساتھ ساتھ رہتی ہے
جیسے سایہ ہمارے ساتھ چلے
جس طرح دن کے ساتھ رات چلے
جیسے ہو آسماں زمین کے ساتھ
جیسے کوئی مکاں مکین کے ساتھ
ماں سدا ساتھ ساتھ رہتی ہے
جھڑکیاں دے کہ ہو خفا ہم سے
ڈانٹ دے یا کرے گلہ ہم سے
ماں کی ہر بات میں محبت ہے
ماں کی تو ذات میں محبت ہے
ماں تو ایثار ہے، شفاء بھی ہے یہ
ماں عبادت ہے اور دعا بھی ہے یہ
یہ اگر گھر میں نہ دکھائی دے
گھر نہیں وہ مکان لگتا ہے
ماں کسی کی بھی ہو سلام اسے
ماں کی چادر خدا کی رحمت ہے
ماں کے قدموں تلے تو جنت ہے
کوئی ماں سے مجھے جدا نہ کرے
یہ جدا ہو کبھی، خدا نہ کرے
ماں کبھی چھوڑ کر نہیں جاتی
ماں سدا ساتھ ساتھ رہتی ہے۔۔۔۔۔

فاخرہ بتول نقوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از ارشاد نیازی