لبیک کہہ زبان سے حجت تمام کر
بازار میں سفر کبھی زنداں میں شام کر
جلتے ہوئے خیام کی جانب نظر اٹھا
آنسو بہا کے پیاسے لبوں سے کلام کر
لہرا رہا جو دیکھے کسی چھت پہ تُو علم
لازم ہے اپنے سر کو جھکا کر سلام کر
دل میں ترے طلب ہے جو اعلی مقام کی
بس ایکبار گریہ ء عالی مقام کر
کرب و بلا کو یونہی کہانی تو نہ سمجھ
آ میرے ساتھ دشت میں کچھ پل قیام کر
دنیا میں کامیابی کا نسخہ ء خاص ہے
دل سے حسینیت کی صداؤں کو عام کر
تاعمر سر جھکاؤں نہ باطل کے سامنے
اتنی دعا قبول یہ میرے امام کر
ارشاد نیازی