کیا کوفتیں اٹھائیں ہجراں کے درد وغم میں
تڑپا ہزار نوبت دل ایک ایک دم میں
گو قیس منھ کو نوچے فرہاد سر کو چیرے
یہ کیا عجب ہے ایسے ہوتے ہیں لوگ ہم میں
اہل نظر کسو کو ہوتی ہے محرمیت
آنکھوں کے اندھے ہم تو مدت رہے حرم میں
کلفت میں گذری ساری مدت تو زندگی کی
آسودگی کا منھ اب دیکھیں گے ہم عدم میں
کرتے ہیں میر مل کر واعظ سے حبس دم کا
کیا یہ بھی آگئے ہیں اس پوچ گو کے دم میں
میر تقی میر