آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریراسلامی گوشہ

خود سے لڑنا

صنم فاروق کی ایک اردو تحریر

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

سب سے مشکل ھوتا ہے۔خود سے لڑنا ۔خود کا خود پر قابو پانا۔
عجیب بات لگی ھے ناں
ہاں خقیقت ہے۔
أپ اس کیفیت میں ھوں ۔جب سانس رک رہا ہؤ۔دھڑکن تیز ھو اتنی تیز أپ محسوس کر رہے ھو دماغ سن ھو جاۓ۔اور أپ کو لگے موت سر پر ھے۔اسوقت ھوتا ھے ۔خود کا خود سے لڑنا
یہ کیفیت ہے جب انسان کے لیے موت خوفناک صورت میں اسکے سامنے ھوتی ھے۔
ہم مرتے نہی۔نہ کچھ ھوتا بس بیماری و موت کا ڈر ہم پر حاوی ھو جاتا ھے ۔
اس کیفیت میں اللہ ہمارے سب سے زیادہ قریب ھوتا ھے۔اور ہمیں پکار رہا ھوتا ہے میری طرف رجوع کرو۔میری طرف أؤ۔میں تمہیں زندگی دوں گا۔شفا دوں گا۔رکوع کرو۔ سجدوں۔ میں جاؤ۔
ہماری جنگ اسوقت شیطان سے کم ھمارے اپنے وجود سے زیادہ ھوتی ھے۔اسوقت ہمارا ایمان سولی پر لٹکا ھوتا ھے۔
ہم پاگلوں کی طرح بےچین کیفیت میں ڈر کے ساتھ یاں تو ننید کی گولی کھا لیتے ہیں یاں چیزوں کو بیکھرنے سے لے ۔ کر خود کو اذیت میں ڈال کر غصہ نکال دیتے ہیں۔۔
بڑا مشکل وقت ھوتا ہے۔ پر نہی وہ ہم بناتے ہیں ۔تصویر کا دوسرا رخ بھی ھوتا ھے جہاں ہم اپنی مرضی سے رنگ بھر سکتے ہیں۔خوشگوار ۔دلفریب رنگ بھر کر۔
ہم خود پر قابو کر سکتے ہیں۔ ھاں ہم یہ جنگ جیت سکتے ہیں۔ہم مضبوط ہیں۔
اللہ ہمارے وجود میں ھے۔کیسے ہم کمزور ھو سکتے ہیں۔
اس کے لیے خود کو تیار کرنا پڑتا ھے۔اپنی خامیوں سے لے کر خوبیوں تک خود کو پرکھنا پڑتا ھے۔پھر خود کو خود ہی کہنا پڑتا ھے۔
تم کمزور نہی ھو تم کر سکتے ھو ایمان کی حفاظت۔اپنے آپ کو بہتر کرو مضبوط بنو
موت آنی ھے ڈر کر بھی ھس کر بھی
ھس کر مقابلہ کرو دل ھے دھڑکے گا تم زندہ ھؤ۔اس دھڑکتے دل میں اللہ کا نام سنو۔اپنے سن ہوۓ دماغ میں سکون محسوس کرو ۔بند سانس میں کوشش کرو اللہ کو پکارنے کی
پر کرو رو کر پکارو ھس کر پکارو۔
اللہ کو پکارو ۔اے وجود تیرا جسم خدا کی امانت ہے اسے خدا کے پاس جاناھے ڈرو مت
تم لڑ سکتے ہو لڑو ۔پر ہار مت مانو۔
اور پھر غیب سے مدد أتی ھے۔
میں تمہارے ساتھ ھوں۔اور کوئ تسلی دے رہا ھوتا میں تو تمہیں آزماتا ھؤں۔
تم مجھے پکارتے ھو جب مجھے تم پر پیار آتا ھے۔
جب تم موت کے ڈر سے اللہ کہتے ھوں اور وہ ڈر تمہاری ذندگی کا سبب بن جاتا ھے۔
تاکہ تم مجھے پکارتے رہو اور میں تمہیں سنتا رہؤ۔
اور ہم جیت جاتے ہیں۔بلکل ایسے
جیسے ہمیں کچھ ہے ہی نہی۔
اب سمجھ آرہا ھے
پینک تو صرف اک بہانہ ھے۔
یہ درخقیقت اللہ کے قریب کے لے کر جاتا ھے ہم سمجھ نہی پاتے جب ہم سمجھ جاتے ہیں ۔پر ہم اس پر قابو پانا سیکھ جاتے ہیں۔
اور ہم خود سے خود کو جتوا کر کہتے ہیں۔
ہمارے ساتھ ھمارا اللہ ھے ناں
تو موت کے ڈپریشن سے کیا ڈرنا
بس ہمت باندھنی پڑتی ھے۔اور خود کو سمجھنا پڑتا ھے۔
اللہ ہم سب پر اپنا کرم فرما کر ھمیں ایمان میں مضبوط رکھیں۔آمین

صنم فاروق
رقیب تحریر

عائشہ فاروق حسین

وابستہ ہے رب سے ذات ھماری ھماری روح کا جو سکون ھے۔ ذکر الہی کرنے میں رہنے والوں کا صنم رب سے الگ ہی عشقِ جنون ھے۔ رقیب تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button