آپ کا سلاماحمد آشنااردو غزلیاتشعر و شاعری

خیال و خواب کے دفتر جگہ نہیں بنتی

ایک اردو غزل از احمد آشنا

خیال و خواب کے دفتر جگہ نہیں بنتی
کسی کی یاد ہے ازبر جگہ نہیں بنتی

نہ تیرے پاس سفارش ہے اور نہ پیسہ ہے
سو حکم یہ ہے کہ ، جا گھر ، جگہ نہیں بنتی

تری سَنَد پہ تو اشکوں کا اندراج نہیں
سو تیری عشق کے دفتر جگہ نہیں بنتی

اسی لیے میں تری بزم میں نہیں آتا
تری جگہ کے برابر جگہ نہیں بنتی

اُسی کے نام پہ اس دل کا انتقال ہے یار
سو اور کسی کی یہاں پر جگہ نہیں بنتی

شہید ہونے کی حسرت تھی پر خدا نے کہا
ہیں ” حُر” ملا کے ” بہتر” جگہ نہیں بنتی

احمد آشنا

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button