آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعمر اشتر

جن دنوں مجھ کو بہت پیار ہوا کرتا تھا

ایک اردو غزل از عمر اشتر

جن دنوں مجھ کو بہت پیار ہوا کرتا تھا
ان دنوں پیار لگاتار ہوا کرتا تھا

آج جس شخص نے مجھ پر ہے چلایا خنجر
یہ کسی وقت مرا یار ہوا کرتا تھا

جس پہ چلنے سے مجھے ٹھوکروں کا سامنا ہے
یہی رستہ کبھی ہموار ہوا کرتا تھا

عشق نے آخرِ کار ایسا دکھایا تھا مقام
آنکھوں آنکھوں میں ہی اظہار ہوا کرتا تھا

اُس کو خوش دیکھ کے خوش ہوتا، اداسی میں اداس
وہ مری جیت مری ہار ہوا کرتا تھا

ہجر نے تیرے سنوارا ہے مجھے خاک بدن
دیکھ! یہ شخص تو بیکار ہوا کرتا تھا

اپنے بارے میں تو ہر شخص یہی کہتا ہے
میں سیاہ کار، گنہگار ہوا کرتا "تھا..!”

جن دنوں تیری قرابت کی ضرورت تھی بہت
اُن دنوں تُو مجھے دشوار ہوا کرتا تھا

جس قبیلے نے مجھے زیر کیا ہے واعظ
اس قبیلے کا میں سردار ہوا کرتا تھا

عمر اشتر

عمر اشتر

نام: عمر اشتر تاریخِ پیدائش: 02 ستمبر 2002ء والد کا نام: زوالفقار احمد دادا کا نام: نذیر حسین مذہب: اِسلام تحصیل و ضلع: سیالکوٹ ملک: پاکستان "تعارفی شعر" شدّتِ غم کو زرا کم تو وہ ہونے دیتی میں اگر رونے لگا تھا مجھے رونے دیتی زیرِ نگرانی مجھے رکھا ہوا ہے اُس نے وہ مجھے اور کسی کا نہیں ہونے دیتی ہجر میں ہوتے ہوئے وصلِ جنوں ڈھونڈتا ہوں کتنا پاگل ہوں اداسی میں سکوں ڈھونڈتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button