جب 2011 میں میرا پہلا تجربہ چینیوں کے ساتھ "نارا کینال پروجیکٹ” پر ہوا، تب میں نے ایک اہم اور غور طلب مشاہدہ کیا۔ تقریباً 70 فیصد چینیوں کو عینک لگی ہوئی تھی اور ان کی بینائی انتہائی کمزور تھی۔ جب ہم سروے کے دوران 500 فٹ کے فاصلے پر آٹو لیول سے پڑھائی کر سکتے تھے، تو چینیوں کو محض 100 فٹ کے فاصلے تک دیکھنے میں دشواری کا سامنا تھا۔
اس لمحے میں نے سوچا کہ شاید یہ قوم کسی قسم کی "سپر پاور” کی جانب بڑھ رہی تھی، لیکن حقیقت جلد واضح ہوگئی: ان کی آنکھوں کی کمزوری کی بنیادی وجہ جدید ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال تھا۔ اس وقت چین میں اینڈرائیڈ موبائلز اور کمپیوٹرز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا تھا، جبکہ 2011 میں پاکستان کے متوسط طبقے میں صرف چند منتخب انجینئرز کے پاس ہی اینڈرائیڈ موبائل موجود تھے، باقی سب نوکیا کے بٹن والے سیٹوں تک محدود تھے۔
اب 2025 میں اگر پاکستان میں ایک جامع سروے کیا جائے، تو یقیناً یہ بات سامنے آئے گی کہ لوگوں کی بینائی کی حالت میں بھی نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ کم عمر بچوں میں نظر کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جو سماجی سطح پر گہرے اور دیرپا اثرات چھوڑنے کا امکان رکھتے ہیں۔ یہ کوئی خیالی داستان نہیں، بلکہ میرے ذاتی تجربات پر مبنی ایک حقیقت ہے۔
ہر انسان کی اپنی سوچ اور رائے ہوتی ہے، اور میرے نقطہ نظر کے مطابق، جدید ٹیکنالوجی کا بے پرواہ استعمال، خاص طور پر کم عمر افراد میں، نہ صرف سماجی رویوں میں تبدیلی لا رہا ہے بلکہ انسانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔
انور علی