باقی ہے یہی ایک نشاں موسمِ گل کا
جاری رہے گلشن میں بیاں موسمِ گل کا
جب پھول مرے چاکِ گریباں پہ ہنسے تھے
لمحہ وہی گزرا ہے گراں موسمِ گل کا
نادان گھٹاؤں کے طلب گار ہوئے ہیں
شعلوں کو بنا کر نگَراں موسمِ گل کا
سوکھے ہوئے پتّوں کے جہاں ڈھیر ملے ہیں
دیکھا تھا وہیں سیلِ رواں موسمِ گل کا
شکیب جلالی
اگلا پڑھیں
اردو غزلیات
21 جون, 2020
زنجیر ہوس دل کو رہائی نہیں دیتی
آپ کا سلام
15 اپریل, 2018
زخم نیا بھی دو تو کیا
احمد فراز
21 جنوری, 2020
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
اردو غزلیات
16 جنوری, 2020
قریہ قریہ
اردو غزلیات
31 دسمبر, 2019
شہر کے سارے دادا گیروں سے
اردو غزلیات
14 اپریل, 2020
صبح تک بے طلب میں جاگوں گا
اردو غزلیات
27 جون, 2020
بیگانہ وضع برسوں اس شہر میں رہا ہوں
اردو نظم
18 مئی, 2020
پوربی پردیسی کب آؤ گے؟
آپ کا سلام
8 مئی, 2020
اس سے پہلے ترے کوچے میں تماشا ہوتا
اردو غزلیات
15 نومبر, 2019
ہو بہو تیرا سراپہ ہے مگر تو نہیں ہے
21 جون, 2020
زنجیر ہوس دل کو رہائی نہیں دیتی
15 اپریل, 2018
زخم نیا بھی دو تو کیا
21 جنوری, 2020
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
16 جنوری, 2020
قریہ قریہ
31 دسمبر, 2019
شہر کے سارے دادا گیروں سے
14 اپریل, 2020
صبح تک بے طلب میں جاگوں گا
27 جون, 2020
بیگانہ وضع برسوں اس شہر میں رہا ہوں
18 مئی, 2020
پوربی پردیسی کب آؤ گے؟
8 مئی, 2020
اس سے پہلے ترے کوچے میں تماشا ہوتا
15 نومبر, 2019
ہو بہو تیرا سراپہ ہے مگر تو نہیں ہے
تبصرے دیکھیں یا پوسٹ کریں
متعلقہ اشاعتیں
سلام اردو سے مزید
Close
-
درد اکسیر کے سوا کیا ہے4 جنوری, 2020
-
خواب کے سحر سے بچا لیا جائے27 مئی, 2020