اردو نظمستیا پال آنندشعر و شاعری

عشائے آخری کا ظرف طاہر

ستیا پال آنند کی ایک اردو نظم

عشائے آخری کا ظرف طاہر

The Holy Grail of the Last Supper کے زیر عنوان یہ نظم پہلے انگریزی میں لکھی گئی

عشائے آخری کا ظرفِ طاہر ڈھونڈھتا ہوں میں
مسیحائے زماں ہوں، بیس صدیاں پیشتر ہی
اس مسافت پر چلا تھا آج کے دن
اس زمینِ پاک سے، جس پر
لہو پیہم برستا آ رہا ہے اُس مرے پہلے بڑے دن سے!

سموم و ریگ کے طوفان
میرا تاج کانٹوں کا اڑا کر لے گئے ہیں ۔۔۔ اور
اندھیرے کی سلاخیں مجھ کو اندھا کر گئی ہیں
آنے والے سب دنوں تک!
سکوتِ مرگ میں، طوفانِ ظلمت میں
مرے شاگرد سارے سو گئے ہیں خوابِ غفلت میں
مرا ساتھی نہیں ہے کوئی بھی ان بیس صدیوں سے رواں صحرا نوردی میں
مگر میں پا شکستہ، تن دریدہ چلتا جاتا ہوں
مرے کاندھے پہ ان سب کی صلیبیں ہیں جنہیں اس دشت گاہی میں
مرے ہمراہ ہونا تھا، مگر سب مجھ سے پیچھے رہ گئے ہیں

میں اپنے ہاتھ دونوں عرش کی جانب اٹھاتا ہوں
کہ تاریکی میں کوئی اک ستارہ ہی
عشائے آخری کا ظرفِ طاہر ہو
فلک پر اڑ کے جو تاروں کے جھرمٹ میں
کہیں گُم ہو گیا تھا بیس صدیاں پیشتر
جب قطرہ قطرہ اس میں میرا خوں ٹپک کر بھر گیا تھا ایک ہی شب میں

کہاں وہ شب، کہاں یہ بیس صدیاں بعد کا ’’اب‘‘؟
فرق ہے دونوں زمانوں میں
کہ پچھلی بیس صدیاں تو
لہو کے ذائقے سے اس طرح مانوس ہیں جیسے
عشائے آخری کی اس رکابی سے ابھی تک
نسلِ انساں کی کہانی کے ورق پر
خوں برستا ہو!!

ستیا پال آنند

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button