- Advertisement -

ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک
تنہائی ایک ہے سو ہے اس کے ستم شریک

دم رک کے ووہیں کہیو اگر مر نہ جائے وہ
ہو میرے حال کا جو کوئی ایک دم شریک

خوں ہوتے ہوتے ہوچکے آخر کہاں تلک
اب دل جگر کہیں نہیں ہیں تیرے ہم شریک

دل تنگ ہوجیے تو نہ ملیے کسو کے ساتھ
ہوتے ہیں ایسے وقت میں یہ لوگ کم شریک

شاید کہ سرنوشت میں مرنا ہے گھٹ کے میر
کاغذ نہ محرم غم دل نے قلم شریک

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل