ہوائے دشت ہے ماتم گزید چاروں طرف
کریں گے دل غمِ کربل کشید چاروں طرف
سحر اُداس ہے وحشت سرائے کربل میں
پڑے ہیں خاک پہ شہ کے شہید چاروں طرف
حسینیت کو مٹانا کسی کے بس میں نہیں
اگرچہ پھرتے ہیں اب بھی یزید چاروں طرف
رَہِ حجاز میں دشمن کی دسترس ہے تو کیا
سپر ہیں شاہِ نجف (علیہ السّلام) کے مرید چاروں طرف
کھلا ہے جب بھی لبوں پر سوادِ ذکرِ حسین (علیہ السّلام)
ملی ہے خوشبوئے مولا، سعیدؔ چاروں طرف
سعید خان