اردو غزلیاتزاہد فخریشعر و شاعری

ہر ایک رُت میں اداس نسلوں‌

زاہد فخری کی ایک اردو غزل

ہر ایک رُت میں اداس نسلوں‌ نے خواب دیکھے
وطن میں فصلِ بہار دیکھی گلاب دیکھے

ہر ایک موسم کی ایک جیسی شبیہ دیکھی
سبھی درختوں پہ ایک جیسے عذاب دیکھے

جو بند آنکھوں سے بارشوں میں نہا رہے تھے
کھلی جو آنکھیں تو دشت دیکھا سراب دیکھے

کسے خبر ان اجڑی آنکھوں کا راز کیا ہے
کوئی مسافر کبھی یہ شہرِ خراب دیکھے

وہ جس میں اپنے گھروں کے لٹنے کا تذکرہ ہے
لہو ہے جس کے ورق ورق پر وہ باب دیکھے

اگر وہ فخری! محبتوں کا ثبوت مانگے
تو اس سے کہنا وہ ہجرتوں کی کتاب دیکھے

 

زاہد فخری

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button