- Advertisement -

حق مہر کتنا ہوگا، بتایا نہیں گیا

فرحت زاہد کی ایک اردو غزل

حق مہر کتنا ہوگا، بتایا نہیں گیا
شہزادیوں کو بام پر لایا نہیں گیا

کمزور سی حدیث سُنا دی گئی کوئی
انصاف کا ترازو اُٹھایا نہیں گیا

میں اپنے ساتھ ساتھ ہوں ،وہ اپنے ساتھ ساتھ
ہمزاد ہم کو بنایا نہیں گیا

پیالے میں پیاس اور دریچے میں چاند تھا
وہ سو رہا تھا، مجھ سے جگایا نہیں گیا

اک خواب دیکھنے میں ہی ہم صرف ہوگئے
انگار زندگی کا، جلایا نہیں گیا

ہر بار چھوڑ آتی ہوں دریا میں لہر کو
چُلو میں بھر کے مجھ سے اُٹھایا نہیں گیا

فرحت زاہد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فرحت زاہد کی ایک اردو غزل