ہمیشہ خیر رہے ، دن ہرے بھرے جائیں
صائمہ آفتاب کی ایک اردو غزل
ہمیشہ خیر رہے ، دن ہرے بھرے جائیں
ہمارا کام دعا ہے سو ہم کرے جائیں
حضور حجرۂ دل ہے یہ کوئی باغ نہیں
کہاں ٹہلنے نکل آئے ہیں ارے ! جائیں
پہنچنے والا ہے وارث یہاں کا مدت بعد
سجائی جائے حویلی ، دئیے دھرے جائیں
بشر کے ہاتھ تمدن کا تیز کلہاڑا
کہ جس سے پیڑ کٹیں ، جانور مرے جائیں
تُو نامِ مولا علی لے، عجب کرامت دیکھ
قریب آئیں محب ، دوغلے پرے جائیں
ہمیں اتارا گیا بیچ راہ یہ کہہ کر
یہاں سے آگے محبت کے آسرے جائیں
صائمہ آفتاب