اردو غزلیاتجوش ملیح آبادیشعر و شاعری

حیرت ہے، آہِ صبح کو ساری فضا سنے

ایک اردو غزل از جوش ملیح آبادی

حیرت ہے، آہِ صبح کو ساری فضا سنے
لیکن زمیں پہ بت، نہ فلک پر خدا سنے
فریادِ عندلیب سے کانپے تمام باغ
لیکن نہ گل، نہ غنچہ، نہ بادِ صبا سنے
خود اپنی ہی صداؤں سے گونجے ہوئے ہیں کان
کوئی کسی کی بات سنے بھی تو کیا سنے
یہ بھی عجب طلسم ہے اے شورشِ حیات
درد آشنا کی بات، نہ درد آشنا سنے
شاہوں کے دل تو سنگ ہیں، شاہوں کا ذکر کیا
یہ بھی نہیں کہ حال گدا کا گدا سنے
عالم ہے یہ کہ گوشِ بشر تک ہے بے نیاز
ہونا تھا یہ کہ بندہ کہے، اور خدا سنے
سنتے بھی ہیں جو لوگ، تو یوں، داستانِ غم
جیسے یزید سانحۂ کربلا سنے
ہاں اے خدائے عرشِ برین و بتانِ فرش
تم میں سے ہو کوئی تو مرا ماجرا سنے
پشمینہ پوش راہ نشینوں کی التجا
شاید کبھی وہ شاہدِ اطلس قبا سنے
ہم نادر و یزید، نہ حجاج ہیں، نہ شمر
اللہ، اور جوش، ہماری دعا سنے

جوش ملیح آبادی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button