اردو نظمایوب خاورشعر و شاعری

گزر اوقات نہیں ہو پاتی

ایوب خاور کی اردو نظم

گزر اوقات نہیں ہو پاتی
دن سے اب رات نہیں ہو پاتی

ساری دُنیا میں بس اِک تم سے ہی
اب ملاقات نہیں ہو پاتی

جو دھڑکتی ہے مرے دل میں کہیں
اِک وہی بات نہیں ہو پاتی

جمع کرتا ہوں سرِ چشم بہت
پھر بھی برسات نہیں ہو پاتی

لاکھ مضموں لبِ اظہار پہ ہیں
اور مناجات نہیں ہو پاتی

ہاتھ میں ہاتھ لیے پھرتی ہے
ختم یہ رات نہیں ہو پاتی

ایوب خاور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button