اردو غزلیاتحسن عباس رضاشعر و شاعری

گھر لوٹتے ہیں جب بھی کوئی یار گنوا کر

ایک اردو غزل از حسن عباس رضا

گھر لوٹتے ہیں جب بھی کوئی یار گنوا کر

رو لیتے ہیں ہم زاد کو سینے سے لگا کر

کس کو تھی خبر اس میں تڑخ جائے گا دل بھی

ہم خوش تھے بہت صحن میں دیوار اٹھا کر

کچھ اور بھی بڑھ جاتی ہیں حیرانیاں دل کی

سو بار کہا ہے کہ نہ آئینہ تکا کر

ساون میں تو خود سوزی بھی ہو جاتی ہے ناکام

ریلا سا گزر جاتا ہے سب عزم بجھا کر

میں ترک تعلق پہ بھی آمادہ ہوں لیکن

تو بھی تو مرا قرض غم ہجر ادا کر

یہ طے ہے کہ اب ہم نے نہیں ملنا دوبارہ

یہ بات مگر اور کسی سے نہ کہا کر

اس کار محبت میں تو ہوتا ہے خسارہ

اے صاحب زر تو یہ تجارت نہ کیا کر

اک شہد سا گھلتا چلا جاتا ہے دہن میں

لیتا ہوں میں جب سانس تری سانس ملا کر

حسن عباس رضا

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button