آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتحسیب بشر

گھر کہاں ہے مجھے سمجھنے کو

حسیب بشر کی ایک غزل

گھر کہاں ہے مجھے سمجھنے کو
آگیا دربدر بکھرنے کو

یہ زمانہ ہے تیری جستجو کا
زندگی ہے ابھی بچھڑنے کو

طاقچے میں پڑا ہوا ہوں میں
لَو پریشاں ہوئی نکھرنے کو

عشق بازار بھی ہوا ہے بند
اور مرے پاس کیا تھا کرنے کو

عالم شوق ہے یا جستجو ہے
تیرا ملنا ہے پھر بچھڑنے کو

میں کسے اب ہنر دکھاؤں حسیب
کوئی زندہ رہا نہ مرنے کو

حسیب بشر

حسیب بشر

حسیب بشر کا تعلق پنجاب کے شہر وزیرآباد سے ہے۔ آپ لاہور کی مختلف سماجی اور غیر سماجی تنظیموں کے اہم رکن ہیں۔ آپ نے اپنا تخلیقی سفر2011 میں شروع کیا اور 2016 میں منظر عام پر آئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button