اردو غزلیاتسعید خانشعر و شاعری

گئی آوارگی اور نقشِ بام و در پسند آیا

سعید خان کی اردو غزل

گئی آوارگی اور نقشِ بام و در پسند آیا
تِرا آنا ہوا تو مجھ کو اپنا گھر پسند آیا

طبیعت کا تضاد اکثر کشش کا کام کرتا ہے
کہ مجھ وحشی کو اک تہذیب کا پیکر پسند آیا

بلائے شوق سینے سے لپٹ کر پھر نہیں اُتری
جنوں کی اَپسرا کو عشق کا منتر پسند آیا

تِرا یہ حُسن جنّت میں بھی پیڑوں پر نہیں اُگتا
مجھے یونہی نہیں تُو خوش ادا کافر پسند آیا

یہاں سَر پھوڑنے کو اور بھی کتنے وسیلے تھے
مگر پیشانیِٔ دل کو وہی پتّھر پسند آیا

زمین و آسماں، بحر و بیاباں جب نہ سہہ پائے
جہانِ درد کی وُسعت کو میرا گھر پسند آیا

غزل کے سَرپھرے کم کم ہیں دنیا میں سعیدؔ ایسے
اِدھر دیکھو، یہ غالؔب کا مُریدِ شرپسند آیا

سعید خان

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button