- Advertisement -

گئی آوارگی اور نقشِ بام و در پسند آیا

سعید خان کی اردو غزل

گئی آوارگی اور نقشِ بام و در پسند آیا
تِرا آنا ہوا تو مجھ کو اپنا گھر پسند آیا

طبیعت کا تضاد اکثر کشش کا کام کرتا ہے
کہ مجھ وحشی کو اک تہذیب کا پیکر پسند آیا

بلائے شوق سینے سے لپٹ کر پھر نہیں اُتری
جنوں کی اَپسرا کو عشق کا منتر پسند آیا

تِرا یہ حُسن جنّت میں بھی پیڑوں پر نہیں اُگتا
مجھے یونہی نہیں تُو خوش ادا کافر پسند آیا

یہاں سَر پھوڑنے کو اور بھی کتنے وسیلے تھے
مگر پیشانیِٔ دل کو وہی پتّھر پسند آیا

زمین و آسماں، بحر و بیاباں جب نہ سہہ پائے
جہانِ درد کی وُسعت کو میرا گھر پسند آیا

غزل کے سَرپھرے کم کم ہیں دنیا میں سعیدؔ ایسے
اِدھر دیکھو، یہ غالؔب کا مُریدِ شرپسند آیا

سعید خان

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سید عدید کی ایک اردو غزل