اردو غزلیاتایوب صابرشعر و شاعری

دم بخود ہیں دیکھ کر سارے قلندر کی دھمال

ایک اردو غزل از ایوب صابر

دم بخود ہیں دیکھ کر سارے قلندر کی دھمال
اُس نے باہر پھینک دی ہے اپنے اندر کی دھمال

پگڑیاں تو کیا کوئی سر بھی سلامت کب رہا
شہر میں ہونے لگی جس روز پتھر کی دھمال

دیکھ آیا ہوں بگولے رقص کرتے ریت پر
جم گئی ہے آنکھ کے اندر وہ منظر کی دھمال

مچھلیاں پانی کے اوپر رقص کرنے لگ گئیں
چاندنی راتوں میں دیکھی جب سمندر کی دھمال

خون کے اِس کھیل کو تم نے تماشا کہہ دیا
سب کو زخمی کر گئی ہے ایک خنجر کی دھمال

وہ قلابازی لگا کے سب پہ بازی لے گیا
چھت پہ جا کر دیکھ لے تُو بھی کبوتر کی دھمال

جھومتا رہتا ہے صابرؔ مست ہو کے رات دن
اُس نے جب سے دیکھ لی اپنے مقدّر کی دھمال

ایوب صابر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button