- Advertisement -

چراغ دن میں جلا رکھا ہے

عمران سیفی کی اردو غزل

چراغ دن میں جلا رکھا ہے
یہ کیا تماشا لگا رکھا ہے

خُدا کا بننے کا حکم تھا پر
خُدا کو اپنا بنا رکھا ہے

ابھی تو جاری ہے جنگ اس سے
کُمک میں کس نےعصا رکھا ہے

چراغ ڈرتا نہیں ہوا سے
بس احتیاطا بُجھا رکھا ہے

تُو کُچھ بھی کہہ لے یہی کہوں گا
اب ایسی باتوں میں کیا رکھا ہے

عمران سیفی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عمران سیفی کی اردو غزل