- Advertisement -

سلام اردو براؤزنگ زمرہ

مصطفٰی خان شیفتہ

نواب مصطفٰی خان شیفتہ کی اولاد میں نواب اسحاق خان بیٹے اور نواب محمد اسماعیل خان پوتے تھے۔ جو 1883ء میں آگرہ میں پیدا ہوئے۔ اس کے بعد کیمبرج یونیورسٹی انگلستان سے بار ایٹ لا کیا اور وطن واپس آ گئے۔ نواب محمد اسماعیل خان تحریک خلافت میں بھی شریک رہے اور یو پی خلافت کانفرنس کے چیف آرگنائزر کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں

شیفتہؔ محمد مصطفی خاں شیفتہؔ شعر گوئی اور سخن فہمی کا بڑا اعلی مذاق رکھتے تھے ۔ گرمی اور لذت کے علاوہ جو ان کے کلام میں خدا دادہے اس میں وہ شکوہ الفاظ اور چشستی ترکیب بھی پائی جاتی ہے جو کسی وقت سوداؔ اور نصیرؔ کا حصہ تھی کلام میں بندش الاظ اور ترکیب روش وار رعایت اسی طرح کی ہے جو غالب اور خاص کر مومنؔ میں پائی جاتی ہے ۔ متانت تہذیب اور سنجیدگی ان کے ہاں کوٹ کوٹ کر بھری ہے کسی موع پر تہذیب کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتے خود کہتے ہیں ۔ یہ بات تو غلط ہے کہ دیوان شیفتہؔ ہے نسخۂ معارف و مجموعۂ کمال لیکن مبالغہ تو ہے البتہ اس میں کم ہاں ذکر خدوخال اگر ہے تو خال ہے ان کی سخن فہمی کا ثبوت ان کی مشہور تذکرۂ گلشن بے خار(1250ھ مطابق1834ء) ہے جس میں ہر شاعر کے کلام کے متعلق انہوں نے بڑی جچی تلی رائیں لکھی ہیں خود خود ان کے معاصران کے مذاق سخن کے معترف و مداح تھے ۔ حالیؔ نے بہت کچھ شیفتہؔ ہی کے فیض صحبت سے حاصل کیا ہے تصوف کے مضامین ، پند و حکمت ، مومنؔ کی سی نزاکت خیال اور ہلکی شوخی و ظرافت ان کے یہاں خاص چیز ہیں۔