اردو غزلیاتسعود عثمانیشعر و شاعری

بچھڑ گیا ہے تو اب

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

بچھڑ گیا ہے تو اب اس سے کچھ گلا بھی نہیں

کہ سچ تو یہ ہے وہ اک شخص میرا تھا بھی نہیں

میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوا

مرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں

عجیب راہگزر تھی کہ جس پہ چلتے ہوئے

قدم رکے بھی نہیں راستا کٹا بھی نہیں

دھواں سا کچھ تو میاں برف سے بھی اٹھتا ہے

سو دل جلوں کا یہ ایسا کوئی پتا بھی نہیں

رگوں میں جمتے ہوئے خون کی طرح ہے سعود

وہ حرف ہجر جو اس نے ابھی کہا بھی نہیں

 

سعود عثمانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button