بے حسی کب ہے میرے حصے میں
گریہءِ شب ہے میرے حصے میں
تیرگی کیا مِرا بگاڑے گی
روشنی جب ہے میرے حصے میں
منفرد سوچ کا میں عادی ہوں
اِک عجب ڈھب ہے میرے حصے میں
قبل از وقت کس طرح ملتی
جو خوشی اب ہے میرے حصے میں
عاجزی بھی تو ایک نعمت ہے
نعمتِ رب ہے میرے حصے میں
ایک وہ ہی نہیں مِرا یوسف
ورنہ تو سب ہے میرے حصے میں
یوسف عابدی