آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریگلناز کوثر

برف پہ جو بھی نقش کیا ہے

گلناز کوثر کی ایک اردو غزل

برف پہ جو بھی نقش کیا ہے
دن نکلا تو پگھل گیا ہے

جنگل ، بادل اور صحرا نے
ایک ہی رستہ دیکھ لیا ہے

دھوپ کی قاشیں پھیل رہی ہیں
پیڑ کا سایہ سمٹ گیا ہے

آنکھیں پھوڑیں، ریت اڑائی
دریا ہم سے نہیں بنا ہے

ایک نظر میں حیرانی ہے
اک لہجے میں زہر گھُلا ہے

کیسے بوجھل دل سے کوئی
شام ڈھلے گھر لوٹ رہا ہے

آج وہ ٹم ٹم کرتا تارا
اپنی جگہ پر نہیں ملا ہے

ہوا کا ایک ملائم جھونکا
تیری جانب بھیج دیا ہے

جانے کس نے رات کا منظر
اس کھڑکی سے باندھ دیا ہے

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button