اردو شاعریاردو غزلیاتپروین شاکر

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی

پروین شاکر کی ایک اردو غزل

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
اس نے خوشبو کی تیرا میری پذیرائی کی

کیسے کہہ دوں کہہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
بات تو سچ ہے ، مگر بات ہے رسوائی کی

وہ کہی بھی گیا ، لوٹا تو میرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی

تیرا پہلوں تیرے دل کی طرح آباد رہے
تجھ پے گزرے نا قیامت شب تنہائی کی

اس نے جلتی ہوئی پیشانی پے جب ہاتھ رکھا
روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی

اب بھی برسات کے رتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button