- Advertisement -

عشاق کے تئیں ہے عجز و نیاز واجب

میر تقی میر کی ایک غزل

عشاق کے تئیں ہے عجز و نیاز واجب
ہے فرض عین رونا دل کا گداز واجب

یوں سرفرو نہ لاوے ناداں کوئی وگرنہ
رہنا سجود میں ہے جیسے نماز واجب

ناسازی طبیعت ایسی پھر اس کے اوپر
ہے ہر کسو سے مجھ کو ناچار ساز واجب

لڑکا نہیں رہا تو جو کم تمیز ہووے
عشق و ہوس میں اب ہے کچھ امتیاز واجب

صرفہ نہیں ہے مطلق جان عزیز کا بھی
اے میر تجھ سے ظالم ہے احتراز واجب

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل