اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

آپ تک ہے نہ غم جہاں تک

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

آپ تک ہے نہ غم جہاں تک
جانے یہ سلسلہ کہاں تک ہے

اشک شبنم ہوں یا تبسم گل
ابھی ہر راز گلستاں تک ہے

ان کی پرواز کا ہے شور بہت
گرچہ اپنے ہی آشیاں تک ہے

پھول ہیں اس کے باغ ہے اس کا
دسترس جس کی باغباں تک ہے

پوچھتے ہیں وہ حال دل باقیؔ
یہ بھی گویا مرے بیاں تک ہے

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button