- Advertisement -

اندمالی میں یہ احساسِ زیاں تھا پہلے

فیضان ہاشمی کی ایک اردو غزل

اندمالی میں یہ احساسِ زیاں تھا پہلے
زخم تو بعد میں آیا ہے نشاں تھا پہلے

پٹڑیاں بعد میں وحشت کی علامت بنی ہیں
خودکشی کرنے کو گاؤں میں کنواں تھا پہلے

دل میں رہنے کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
تجھ کو معلوم نہیں کون یہاں تھا پہلے

لامکاں لا کے اضافے سے بنایا گیا ہے
اک مکیں اور فقط ایک مکاں تھا پہلے

ایک سیگرٹ تھا مرے ہاتھ میں ایسے کہ قلم
یعنی جو شعر ہوا ہے وہ دھواں تھا پہلے

فیضان ہاشمی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فیضان ہاشمی کی ایک اردو غزل